یورپ میں ایک لابی چاہتی ہے پی آئی اے وہاں پر لینڈ نہ کرے، و فاقی وزیر  ایوی ایشن ڈویژن  

317
 یورپ میں ایک لابی چاہتی ہے پی آئی اے وہاں پر لینڈ نہ کرے، و فاقی وزیر  ایوی ایشن ڈویژن  

اسلام آباد: سینیٹ کوو فاقی وزیر برائے ایوی ایشن ڈویژن خواجہ سعد رفیق نے آگاہ کیا ہے کہ یورپ میں ایک لابی ہے جو چاہتی ہے پی آئی اے وہاں پر لینڈ نہ کرے اور ان ملکوں کی اے کلاس ایئرلائنز کی چاندی رہے۔

یو کے کی دو ایئر لائنز آرہی ہیں ،  دونوں ہاتھوں سے وہ پاکستانیوں کو لوٹ رہے ہیں، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح چار پانچ ماہ میں  یوکے کی کم از کم  فلائیٹس ہمیں مل جائیں،  ہم سب  چاہتے ہیں کہ پی آئی اے بند نہ ہو، اس کو ریفارمز چاہئیں ۔

ہم سنجیدہ کوشش کر رہے ہیں چند مہینے میں آپ کو کافی تبدیلی نظر آنا شروع ہو جائے گی،41ایئرپورٹس ہیں جن میں سے 11بند پڑے ہیں 30جو فعال ہیں  ان میں بھی کئی پر کوئی جہاز جاتا ہی نہیں ہے۔

سیاسی بنیادوں پر ایئرپورٹ نہیں بننے چاہئیں، جب سیاسی بنیادوں پر ایئرپورٹ بنائیں گے تو ان کا وہی حشر ہو گا جو بہت سارے ایئرپورٹس کا ہو رہا ہے  ،کوئی سیاسی بھرتی نہیں ہونی چاہئے ، نہ کوئی سیاسی   ٹرانسفر پوسٹنگ ہونی چاہئے۔

ان خیالات کا اظہا و فاقی وزیر برائے ایوی ایشن ڈویژن خواجہ سعد رفیق نے ارکان کے سوالوں کے جواب میں کیا۔جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا ، وقفہ سوالات کے دوران  سینیٹر بہرہ مند تنگی کے سوال کے تحریری جواب میں ایوی ایشن ڈویژن نے ایوان کو آگاہ کیا ۔

کہ 2019میں  پی آئی اے کو52601ملین روپے کا خسارا ہوا، 2020میں پی آئی اے کو34642ملین روپے کا نقصان ہوا، 2021میں پی آئی اے کو50101ملین روپے کا نقصان ہوا  جبکہ 2022میں جنوری سے مارچ تک پی آئی اے 1291ملیں روپے کا نقصان ہوا۔

اجلاس کے دوران سینیٹرز کے مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ایوی ایشن ڈویژن خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ  بغیر سوچے سمجھے ملبہ ماضی کی حکومت پر نہیں ڈالنا چاہئے۔

ایئرپورٹ حکومتوں کی ملکیت رہنے چاہئیں،  میں نے اسلام آباد ایئرپورٹ کا دورہ کیا  ہے اور  مجھے جو کمیاں نظر آئیں ان کو دور کرنے کی کوشش کی ۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے سال پی آئی اے کا ریونیو 145ارب روپے تھا  اور آپریٹنگ کاسٹ 140ارب 50کروڑ روپے  تھی،کوئی سیاسی بھرتی نہیں ہونی چاہئے ، نہ کوئی سیاسی   ٹرانسفر پوسٹنگ ہونی چاہئے ،  ارکان سے بھی  درخواست کروں گا کہ وہ   مہربانی کر کے سفارش نہ کیا کریں۔

ہر وقت سفارشوں  کے دبائو آتے ہیں پھر ہم اس کو ناںکرتے ہیں، پی آئی اے کی تباہی تو کئی سال کی  ہے ، یو کے کی دو ایئر لائنز آرہی ہیں ،  دونوں ہاتھوں سے وہ پاکستانیوں کو لوٹ رہے ہیں۔

ہم کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح چار پانچ ماہ میں  یوکے کی کم از کم  فلائیٹس ہمیں مل جائیں، یورپ میں ایک لابی ہے جو چاہتی ہے پی آئی اے وہاں پر لینڈ نہ کرے اور ان ملکوں کی اے کلاس ایئرلائنز کی چاندی رہے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم  دو ٹرپل سیون جہازوں کی سیٹیں خریدنے لگے ہیں ،  جبکہ سات اے 320  جہازوں کی سیٹوں کو نیا  رینیوکر رہے ہیں ۔

 چاہیں تو پی آئی اے پر ایوان میں بحث کروائیں،  ہم سب  چاہتے ہیں کہ پی آئی اے بند نہ ہو، اس کو ریفارمز چاہئیں ،ہم سنجیدہ کوشش کر رہے ہیں چند مہینے میں آپ کو کافی تبدیلی نظر آنا شروع ہو جائے گی۔

پی آئی اے کے پاس   12ٹرپل سیون جہاز ہیں ان  میں سے دس پی آئی اے کی ملکیت ہیں اور دولیز پر ہیں، خواجہ سعد رفیق نے ایوان کو بتایا کہ41ایئرپورٹس ہیں جن میں سے 11بند پڑے ہیں 30جو فعال ہیں  ان میں بھی کئی پر کوئی جہاز جاتا ہی نہیں ہے، کوئی چارٹرڈ فلائیٹ جا رہی ہے۔

سیاسی بنیادوں پر ایئرپورٹ نہیں بننے چاہئیں، جب سیاسی بنیادوں پر ایئرپورٹ بنائیں گے تو ان کا وہی حشر ہو گا جو بہت سارے ایئرپورٹس کا ہو رہا ہے  ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یورپ اور انگلینڈ کی سروس تو تب ہی شروع ہو گی جب وہ  ہمیں  وہاں اترنے کی اجازت دیں گے۔