جماعت اسلامی کا ریفرنڈم: ووٹوں کی گنتی جاری، عوام نے ناجائز چارجز مسترد کردیے

480

کراچی: جماعت اسلامی کے تحت کے الیکٹرک کے بلوں میں کے ایم سی یوٹیلٹی ٹیکس اور ٹی وی لائسنس فیس سمیت دیگر ٹیکسوں اور جعلی فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے نام پراضافی وصولیوں کے خلاف6روزہ ”عوامی ریفرنڈم”کے بعد ادارہ نورحق میں گنتی کا عمل جاری ہے۔

60فیصد گنتی کا عمل مکمل ہوچکا ہے جس میں سے 98فیصد شہریوں نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز اور میونسپل چارجز کومسترد کیا ہے ،ریفرنڈم کے بعد گنتی کا عمل بدھ کی شام سے شروع ہوا جس میں شہر کے تمام اضلاع سے بیلٹ باکس لائے جاتے رہے ،آج بھی رات گئے گنتی کا عمل جاری رہا ۔

اس موقع پر امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ تمام حکومتی جماعتوں نے کے الیکٹرک کو کھل کر سپورٹ کیا اور ان کے ساتھ مل کر عوام دشمن فیصلے کیے،کے الیکٹرک کا فارنزک آڈٹ ہوگا تو تمام جماعتوں میں شامل سہولت کار بے نقاب ہوجائیں گے،جماعت اسلامی نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے خلاف عدالت میں پٹیشن دائر کی تھی جس کی سماعت 6 اکتوبر کو ہو گی۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جماعت اسلامی کے الیکٹرک کے خلاف عدالت عالیہ میں تمام پیشیوں میں شریک ہوگی،جماعت اسلامی نے قانونی جدوجہد کے ساتھ ساتھ آئینی اور جمہوری راستہ اختیار کرتے ہوئے عوامی ریفرنڈم بھی کروایا،اب تک جتنے بھی نتایج آچکے ہیں سب نے سو فیصد کے الیکٹرک کے لائسنس منسوخ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام نے جماعت اسلامی کی رائے سے اتفاق کیا ہے کہ ناجائز چارجز لگ کر آئیں گے تو بل جمع نہیں ہوں گے،ہم عدالت میں بھی عوام کی رائے رکھیں گے،ہم فاضل عدالت کے سامنے کے الیکٹرک کا مقدمہ لڑیں گے اور عوام کے حق میں فیصلہ ضرور آئے گا۔ عوام سے رابطے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہاکہ شہر بھر سے بیلٹ باکس لائے جارہے ہیں،ابھی تک جتنے بھی بیلٹ پیپر موصول ہوئے ہیں ان سب میں متفقہ طور پر کے الیکٹرک کے لائسنس منسوخ کرنے کی رائے آئی ہے۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ گذشتہ 17 سال سے کے الیکٹرک کی کارکردگی پر پورا کراچی سراپا احتجاج ہے،میٹر چیکنگ کا کوئی ادارہ نہیں ہے،کراچی کے عوام آئی بی سیز پر بھی دھکے کھانے پر مجبور ہیں،حکومت،نیپرا اور کے الیکٹرک کے شیطانی گٹھ جوڑ کے ذریعے فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر اربوں روپے لوٹے ہیں،فیول چیکنگ کا کوئی پیمانہ نہیں ہے اندازاً بل بھیج دیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ مرتضی وہاب کے ایم سی کے میونسپل چارجز کے ذریعے 3ارب روپے سے ترقیاتی کام کروانا چاہتے ہیں۔وہ بتائیںکہ انفرااسٹرکچر ٹیکس اور موٹر وہیکل ٹیکس کے اربوں روپے کہاں خرچ کیے گئے؟وہ 3 ارب روپے جمع کرکے کے الیکٹرک کو 21 کروڑ کیوں دینا چاہتے ہیں؟کراچی کے سائن بورڈ زکے اربوں روپے کے ایم سی کے پاس کیوں نہیں جاتے؟

انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت میں شریک رہی ہے وہ بتائے کہ کراچی کے ٹیکسوں کو کراچی پر کیوں نہیں لگایا گیا؟جماعت اسلامی نے وزیر اعلی مراد علی شاہ کے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے غلط بیان پر الیکشن کمیشن کو خط لکھاہے ، الیکشن کمیشن نے وزیر اعلی مراد علی شاہ کے بیان کا نوٹس لیا اور کہا کہ بلدیاتی انتخابات وقت پر ہی ہوں گے۔