پارلیمنٹ صدر کوآئین کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دے گی ، رضا ربانی

216

اسلام آباد:حکمران اتحاد کی جانب سے صدر عارف علوی کی اتفاق رائے سے آرمی چیف کی تقرری کی تجویز کے حوالے سے سخت ردعمل جاری ہے ۔

 سابق چیئرمین سینیٹ پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر میاں رضا ربانی نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ پارلیمنٹ صدر کوآئین کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دے گی ، پی ڈی ایم کے اتحاد کے پاس پارلیمنٹ میں مطلوبہ تعداد ہوتی تو اب تک صدر کامواخذہ کر کے انھیں گھر بھیج چکے ہوتے ۔ گزشتہ روز اپنے ردعمل میں رضاربانی نے کہا ہے کہ صدر کو اپنے لیے سیاسی جگہ بنانے کی کوشش بند کرنی چاہیے کیونکہ یہ 1973 کے آئین کی خلاف ورزی ہے، وہ غیرجانبدار بروکر نہیں ہیں، اس لیے سیاسی شراکت داروںکے لیے سیاسی بات چیت کے لیے قابل قبول نہیں۔

سابق چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ صدر مملکت اعلی عدلیہ کے ججوں کے خلاف ان کی طرف سے بھیجے گئے بددیانتی پر مبنی ریفرنسز کی وجہ سے ادارہ جاتی مکالمے کا حصہ نہیں بن سکتے۔ان کے مطابق آئینی ڈھانچے کے تحت صدر کا ایسا کوئی کردار نہیں ہے اور نہ ہی پارلیمنٹ انہیں آئین کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی اجازت دے گی۔

 پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ اگر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے اتحاد کے پاس پارلیمنٹ میں مطلوبہ تعداد ہوتی تو وہ اس وقت کے وزیر اعظم کی ہدایات پر پارلیمنٹ کی ساکھ خراب کرنے، اعلی عدلیہ کے ججوں کے خلاف بد نیتی پر مبنی ریفرنس بھیجنے، خود مختار اور نیم خودمختار اداروں میں غیر قانونی تقرریوں پر صدر کا پی ڈی ایم مواخذہ کر چکی ہوتی۔