کراچی کھنڈر بن گیا ہے

456

سندھ حکومت کو بلدیاتی محصولات کی وصولی سے تو بہت دلچسپی ہے لیکن بلدیاتی خدمات فراہم کرنے کی ذمے داری ادا کرنے کو تیار نہیں ہے۔ پورے پاکستان کو معلوم ہوگیا ہے کہ صوبائی دارالحکومت میں جو پاکستان کا پہلا وفاقی دارالحکومت تھا اور جسے روشنیوں کا شہر کہا جاتا تھا اب کھنڈر بن چکا ہے۔ قومی اخبارات میں روزانہ کی بنیاد پر باتصویر خبریں شائع ہورہی ہیں جو بلدیاتی خدمات کے مفلوج ہونے کی شہادت دے رہی ہے۔ بلدیاتی خدمات کے حوالے سے شہر کے کھنڈر بننے کی اصل ذمے داری صوبے میں پیپلز پارٹی کی حکومت پر عائد ہوتی ہے، جس کے کنٹرول میں عملاً تمام انتظامی اور مالیاتی اختیارات ہیں۔ حکومت کے پاس ٹیکس اور محصولات وصول کرنے کا کوئی اخلاقی، سیاسی اور قانونی جواز نہیں رہا۔ اس لیے کہ تمام خدمات نجی شعبے کے پاس چلی گئی ہیں۔ حکومت نہ سڑکیں تعمیر کررہی ہے، نہ کچرا اٹھا رہی ہے، صاف پانی اور نکاسی آب کا نظام مفلوج ہوچکا ہے، بلدیاتی خدمات کے تمام اداروں کو تقسیم کردیا گیا ہے، بجلی اور گیس جیسی بنیادی سہولت مہنگی کردی گئی ہے، جس کی مستقل فراہمی کی کوئی ضمانت موجود نہیں ہے۔ اس بدنصیب شہر کے لیے صرف جماعت اسلامی طویل عرصے سے آواز اٹھارہی ہے۔ شہریوں کو امید تھی کہ بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں شاید کوئی بہتری آئے گی لیکن سیلاب کے بہانے سے بلدیاتی انتخابات بھی ملتوی کردیے گئے ہیں۔ نئی تاریخ تو دے دی گئی ہے لیکن اس کے انعقاد پر اب بھی شکوک و شبہات کے سائے موجود ہیں۔ وفاق اور صوبوں پر حکمراں رہنے والی سیاسی جماعتیں اور مستقل حکمرانی کرنے والی اسٹیبلشمنٹ کو اس شہر پر رحم آئے گا یا نہیں۔