سیلاب متاثرین اور سیاسی اکھاڑہ

653

ہمارا کام ہے سوتے ہوئے انسانوں کو آنے والی آفتوں تباہ کاریوں سے بیدار کرنا ہے اگر ہم نہیں سمجھیں گے ضد، غرور، تکبر، اکڑ، نافرمانی، ناشکری، احسان فراموشی اور ظلم و درندگی میں اپنی زندگیوں کو گزاریں گے تو ان سب کا بھیانک انجام ہمارا مقدار بن جائے گا۔ بد قسمتی سے اس وقت وطن عزیز سنگین بحران کا شکار ہے پورے ملک کو بارشوں بد ترین سیلابی صورتحال کا سامنا ہے انسانی زندگیوں کے ساتھ ساتھ قیمتی املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ ایک ماہ ہونے کو ہے پاکستان ریلوے کا نظام مفلوج ہوگیا ہے۔ سندھ جل رہا ہے متاثرین سیلاب سخت مشکلات میں ہیں بیرونی امداد کے ذخائر جمع ہور ہے ہیں مگر ان کی غیر جانبدار، شفاف تقسیم ممکن نہیں مخیر حضرات فلاحی تنظیمیں متاثرین کو اشیا ضرورت کی تقسیم کو ممکن بناتے ہوئے اپنا کام انجام دے رہی ہیں اگر متاثرین تک کسی کی رسائی نہیں تو وہ حکومت وقت ہے۔
اس وقت ملک میں ہونے والی تباہی پر پوری قوم سوگوار ہے مگر یہ وقت پوری قوم کے لیے لمحہ فکر ہے کہ ۷۴ برس میں ان نالائق حکمرانوں کی یہ کارکردگی رہی ہے کہ یہ اپنی قوم کو مصیبت کی اس گھڑی میں سر چھپانے کے لیے ایک عدد خیمہ، دو وقت کی روٹی مہیا نہیں کرسکتے۔ یہ اپنی قوم کو سیلاب سے محفوظ رکھنے کے لیے چھوٹے چھوٹے ڈیم نہیں بنا سکتے۔ سر چھپانے کے لیے اپنے محلات کے دروازے نہیں کھول سکتے! جاتی امرا، بلاول ہائوس، بنی گالہ کے دروازے نہیں کھول سکتے تو یہ سنگ دل حکمران کیسے غریب عوام کے درد کو محسوس کر سکتے ہیں۔
آج ملک بھر میں سیلابی صورتحال ہے گائوں دیہات سیلابی پانی میں ڈوب چکے ہیں فصلیں تباہ ہوچکی ہیں، لوگوں کے مویشی سیلاب کی نذر ہوچکے ہیں، وبائی امراض جنم لے رہے ہیں، متاثرین بھوک علاج اور اپنے گھروں سے محروم کھلے آسمان تلے اپنے بچوں کے ساتھ اپنی زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس قوم پر بیرون ملک بسنے والوں کو رحم آرہا ہے پاکستان کے مخیر حضرات اور اس ملک کی بڑی فلاحی تنظیمیں جن میں جماعت اسلامی کی الخدمت صف اول پر اپنا کر دار ادا کر رہی ہے مگر تمام سیاسی جماعتیں مصیبت کی اس گھڑی میں بھی اپنی سیاست کو چمکانے میں مصروف ہیں۔ ۱۳ جماعتوں کا اتحاد حکمرانی کے مزے اُٹھا رہا ہے تو ایک جماعت الیکشن کا مطالبہ لیے عوام کو بیدار کرنے میں مصروف ہے ستم ظریفی دیکھے ملک و قوم سنگین بحران میں ہیں اور حکمران اتحاد اپنے مقدمات معاف کرانے کا جشن منا رہا ہے۔
نیا پاکستان کی صدائیں غریب مصیبت زدہ عوام کے زخموں پر نمک پاشی کر رہی ہیں مگر کسی بھی جانب سے ملکی قومی مسائل پر سنجیدگی دکھائی نہیں دے رہی۔ فیصلہ کیجیے کہ ان تمام مسائل کا ذمے دار کون ہے یقینا انگلی سیاستدانوں ہی کی جانب اُٹھے گی۔ مگر ہماری نظر میں قصور وار صرف سیاستدان نہیں۔ ایک سیاستدان کو بڑا لیڈر عوام بناتے ہیں جئے بھٹو۔ ووٹ کو عزت دو۔ نیا پاکستان یہ قوم ہمیشہ ان نعروں میں اپنے مسائل کو دفن کرتی آئی ہے یہ قوم کبھی اپنے مسائل کے حل کے لیے خود سنجید نہیں ہوئی، اس قوم کو کسی لیڈر کی نصیحت کی نہیں بلکہ شعور کی ضرورت ہے، یقینا اس قوم کو سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ انصاف کے نظام نے بھی مایوس کیا ہے۔ جس ملک میں انصاف مشکوک اور متنازع ہوجاتا ہے وہ قومیں ہمیشہ کے لیے انصاف سے محروم رہتی ہیں جہاں انصاف موثر مضبوط شفاف غیر جانبدار ہوتا ہے وہاں سیاست کو عبادت کا درجہ حاصل ہوتا ہے اور وہ قومیں کبھی اپنے سیاستدانوں سے اپنے مسائل کے حل کی اُمیدیں نہیں رکھتی کیوں کہ وہ جانتی ہیں کہ ان کے بنیادی مسائل کو حل کرانے کی اہلیت انصاف کے اداروں میں موجود ہے جو ان کے عوامی نمائندوں کو لگام ڈال سکتی ہیں۔
جس ملک میں سیاستدانوں پر کرپشن کے سنگین الزامات اور قومی خزانے کو لوٹنے کے شواہد موجود ہوں اور ان کو تاریخ پر تاریخ ضمانتوں میں لمبی لمبی توسیع دی جائے کرپشن کے مقدمات کو معاف کردیا جائے سزا یافتہ اشرافیہ کو بادشاہوں والا پروٹوکول دیا جائے وہاں انصاف کا جنازہ ہی دھوم سے نکل سکتا ہے۔ اب وقت ہے کہ قوم کو سیاسی نعروں سے نکل کر ملکی بقاء اور اپنے بہتر مستقبل کی جا نب سوچنا ہوگا ساتھ ہی ملک کے معزز اداروں خاص کو انصاف کی معزز عدالتوں کو اپنا اہم موثر غیر جانبدار کردار ادا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ سیلاب متاثرین اس وقت سخت اذیت میں مبتلا ہیں وبائی امراض جنم لے رہے ہیں خدارا یہ وقت کسی بھی جماعت کے لیے سیاست کا نہیں یہ وقت ایک قوم بن کر متاثرین کی مدد کے لیے کھڑے ہونے کا ہے۔ محفوظ جہازوں سے فضائی جائزے کا نہیں متاثرین کے ساتھ کھڑے ہو کر ان کے مسائل کو فوری حل کرنے کا ہے امدادی کیمپوں پر سیاسی جھنڈے لہرانے کے بجائے پاکستان کے جھنڈے کو لہرایا جائے تاکہ دنیا کو یہ پیغام جائے کہ ہم مصیبت کی گھڑی میں یکجا قوم ہیں۔