دنیا میں تیز ترین ٹرینیں  طیاروں کا متبادل  بن گئی

450

لندن:خام ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ دنیا بھر میں فضائی سفر کی قیمت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بھی طیاروں کے کردار پر اکثر سوالات اٹھائے جاتے ہیں مگر متبادل کیا ہے؟پاکستان میں تو فی الحال تیز رفتار ٹرینیں کسی خواب سے کم محسوس نہیں ہوتیں مگر دنیا کے مختلف ممالک میں اس حوالے سے کافی کام کیا گیا ہے۔150 سے 250 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے والی ٹرینیں طیاروں کا پرکشش متبادل بن کر سامنے آئی ہیں۔

 خاص بات یہ ہے کہ ٹرینوں کا کرایہ طیاروں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے اور زیادہ بڑی تعداد میں لوگ ان میں سفر کرسکتے ہیں۔یورپ اور ایشیا میں اس طرح کی تیز رفتار ٹرینوں پر گزشتہ دہائیوں کے دوران اربوں ڈالرز خرچ کیے گئے ہیں بالخصوص چین اس حوالے سے سب سے زیادہ نمایاں ہے، جس نے ملک کے لگ بھگ ہر حصے میں ٹرینوں کی رسائی کو ممکن بنا دیا ہے۔ اس کے علاوہ جرمنی، اسپین، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک نے بھی اس حوالے سے کافی کام کیا ہے۔