حافظ نعیم الرحمن کا سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ، متاثرین سے ملاقات، امدادی سرگرمیوں کا جائزہ

267

کراچی: امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی اور الخدمت کے تحت متاثرین سیلاب کی امداد و بحالی کے سلسلے میں ٹھٹھہ، مکلی، جھرک اورا س سے ملحق سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور الخدمت کی خیمہ بستیوں میں متاثرین سے ملاقاتیں کیں۔ا نہوں نے امدادی سرگرمیوں اور متاثرین کو فراہم کی جانے والی اشیا ودیگر سہولیات کا جائزہ بھی لیا۔

دورے کے دوران امیر جماعت اسلامی کراچی نے متاثرین سیلاب کے مسائل اور حالات سے آگاہی حاصل کی۔علاوہ ازیں انہوں نے ترکش کالونی،نور فاؤنڈیشن اسکول سمیت دیگر مقامات کا دورہ بھی کیا۔ انہوں نے غلام اللہ بائی پاس چوک پر سیلاب متاثرین سے ملاقات کی اور ان سے احوال پوچھا۔اس موقع پر جماعت اسلامی کی ضلعی ٹیم امیر ضلع ٹھٹھہ الطاف احمد ملاح، سیکرٹری ضلع عبد المجید سموں ایڈووکیٹ، جھرک میں مقامی رہنما محمد شفیع،احمد دَل اور عیسیٰ دَل اور دیگر ذمے داران کے علاوہ نائب امیر کراچی عبد الوہاب، الخدمت کراچی کے سی ای او نوید علی بیگ،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے۔

متاثرین سیلاب کی جانب سے میر محمد ملاح،اکبربیجورو اور گلاب گھوٹو نے بتایا کہ ٹھٹھہ کے ڈی سی کا کہنا ہے کہ آپ سجاول کے رہائشی ہیں ہماراکام صرف ٹھٹھہ کے رہائشیوں کو ریلیف فراہم کرنا ہے جس پر حافظ نعیم الرحمن نے افسوس کا اظہار کیا اور ضلعی ٹیم کو ہدایت دی کہ حکومت سے بات کریں تاکہ ان لوگوں کی مدد ہوسکے۔حافظ نعیم الرحمن نے الخدمت کی ضلعی ٹیم کو ہدایات جاری کیں کہ شوگر مل کے قریب مزید خیمہ بستیوں کا انتظام اورعلاج معالجے کے لیے ڈاکٹر ز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی ٹیم متعین کی جائے۔

واضح رہے کہ سیلاب متاثرین کی خیمہ بستی میں بچوں اور بچیوں کے لیے الخدمت اسکول بھی قائم کیا گیا ہے جس میں انہیں روزانہ تعلیم دی جاتی ہے اور خواتین کے لیے بھی دینی تعلیم کا انتظام کیا گیا ہے جبکہ خیمہ بستی میں آج الخدمت کچن کا بھی باقاعدہ افتتاح کیا گیا جہاں روزانہ تین وقت کا کھانا تیار کیا جائے گا۔خیمہ بستی میں الخدمت اسپتال کیمپ بھی قائم ہے جہاں لیڈی ڈاکٹرز بھی موجود ہیں اوربیمار خواتین کا بھی علاج کیا جارہا ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے دورے کے دوران متاثرین سیلاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومت کے پاس وسائل اور بجٹ موجود ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد بجٹ کا بہت بڑا حصہ سندھ حکومت کے پاس موجود ہے لیکن متاثرین کی حالت بدستور ابتر ہے۔ سندھ حکومت کے پاس ضلعی سطح پر ڈیزاسٹر سے نبٹنے کے لیے اداروں کا بجٹ موجود ہے لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ یہ بجٹ درست طور پر استعمال نہیں کیا جاتا۔مکلی،ٹھٹھہ،سجاول سمیت دوسرے علاقوں سے لوگ ہجرت کر کے کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ٹھٹھہ کے قریب ترک حکومت کے تعاون سے رجب طیب اردگان کے نام سے سوسائٹی بنائی گئی،سوسائٹی تو بنادی گئی لیکن حکومت کی جانب سے مقامی لوگوں کو بنیادی سہولیات میسر نہیں۔سڑکیں موجود نہیں ، انفرااسٹرکچر تباہ حال ہے،سندھ حکومت کی نااہلی اور کرپشن کا حال یہ ہے کہ یہ متاثرین کو ان کے حقو ق نہیں دیتی،اس صورتحال میں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ حکومت پر دباؤ ڈالیں اور مل کرمتاثرین کے لیے آواز اٹھائیں۔

انہوں نے کہاکہ کراچی میں بھی جماعت اسلامی اور الخدمت سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے فنڈز اور خشک اجناس جمع کررہی ہیں اور ملک میں جہاں جہاں لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں وہاں ہمارے رضاکار کام کررہے ہیں۔سندھ میں وڈیرہ شاہی مائنڈ سیٹ ہے اور حکمران طبقہ بھی اسی ذہنیت کا حامل ہے یہ لوگ خود رہتے تو کراچی اور اسلام آباد میں ہیں اور گاؤں و دیہاتوں میں لوگوں کو محکوم بناکر رکھتے ہیں۔سندھی بھائیوں اور ہاریوں کا استحصال کرتے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ سیلابی ریلے سے سندھ ڈوبتا رہا لیکن حکومتی سطح پر کوئی انتظامات نظر نہیں آئے۔ اب سندھ کے عوام کو بھی اٹھنا ہوگا،وڈیروں اور جاگیرداروں سے اپنی جان چھڑانا ہوگی اور آزادانہ اپنی رائے استعمال کرنا ہوگی۔سندھ کے عوام وڈیروں اور جاگیرداروں سے فریاد نہ کریں بلکہ اپنا حق مانگیں اور جب انتخابات کا موقع آئے تو اپنے ووٹ کی طاقت سے انہیں مسترد کریں۔انہوں نے مزیدکہاکہ کوئی بھی این جی او حکومت اور ریاست کا متبادل نہیں ہوسکتی، حکومت کے پاس فنڈز اور وسائل موجود ہوتے ہیں، حکومت کو چاہیئے کہ ترکش کالونی کی طرح مزید کالونیاں بنائی جائیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے امدادی سرگرمیوں میں مصروف الخدمت اور جماعت اسلامی کے رضاکاروں کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور کہاکہ پورے ملک میں واحد الخدمت وہ تنظیم ہے جو بغیرکسی معاوضے کے رضاکارانہ طور پر خدمات انجام دے رہی ہے،الخدمت اور جماعت اسلامی نے ضلع ٹھٹھہ میں خیمہ بستی قائم کی ہے اور ہم کوشش کررہے ہیں کہ مزید خیموں کا انتظام کریں۔

انہوں نے کہا کہ  ہم نے یہاں صرف خیمے قائم نہیں کیے بلکہ یہاں موجود بچوں اور بچیو ں کے لیے اسکول کا بھی انتظام کیا ہے اور خواتین کے لیے بھی دینی تعلیم و تربیت کا انتظام موجود ہے۔ متاثرین میں موجود مرد بھی الخدمت اور جماعت اسلامی کے رضاکار بنیں اور خیمہ بستی کو آباد کرنے کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔