!ہے جنت جس کے قدموں تلے

357

دنیا کی کوئی تخلیق ’’ماں‘‘ کا نعم البدل نہیں ہو سکتی، ماں کرّہ ارض پر وہ واحد ہستی ہے جسے اللہ نے ایسی صلاحیتوں سے نوازا ہے کہ جس کی بدولت وہ آخری سانس تک اپنے عظیم کردار کو بخوبی نبھاتی چلی جاتی ہے، ایک عورت کا روپ بحیثیت ِ بیوی، بیٹی اور بہن کی صورت میں تو اہمیت کا حامل ہے ہی لیکن ماں کے درجے پر فائز ہونے کے بعد وہ عظمت کی اُن بلندیوں تک رسائی حاصل کرلیتی ہے کہ جنت اُس کے قدموں تلے آپہنچتی ہے!
پاکستان میں حالیہ بارشوں کے بعد سیلاب آیا اور تباہی و بربادی بھی ساتھ لایا، قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا، مویشی بھی ہلاک ہوئے، ہزاروں گھر زمین بوس ہوگئے، لاچار غریبوں کا آشیانہ نہ رہا تو ہم نے دیکھا کہ بچے، بوڑھے، جوان، مرد، عورتیں سرِراہ اپنے رات، دن گزارنے لگے، راستوں پر بنی چادروں کی چار دیواری میں وہ خواتین بھی شامل تھیں کہ جنہیں ماں بننے کا شرف حاصل ہونے والا تھا، اور پھر وہ اعزاز اُنہیں نصیب ہو بھی گیا، عارضی پناہ گاہوں میں پیدا ہونے والے معصوموں نے سانسیں لی تو کئی چہروں پر مسکراہٹ بکھر گئی، اور لبوں نے بے ساختہ سبحان اللہ کہا، ہر زُباں رب کائنات کی عظمت بیان کرتی نظر آئی، بیشک وہ قادر مطلق ہے، اُس کے فیصلے عمل میں آکر رہتے ہیں، وہ تمام جہانوں کا پالن ہار ہے، ہر وجود کا تخلیق کار، بے نیاز اتنا کہ شہہ رگ سے بھی قریب ہے!
بے گھر سیلاب متاثرین سے متعلق گفتگو کو آگے بڑھایا جائے تو یہ تو ہمیں معلوم ہی ہے کہ غریبوں کی زندگی ڈھے جانے والے اُن کے جھونپڑی نما آشیانوں میں پہلے ہی اذیتوں اور مصیبتوں کا شکار تھی، پھر جب وہ کچے گھر بھی نہ رہے تو اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اب اُن بے بس، مجبور لاچاروں پر کیا بیت رہی ہوگی! خاص طور پر جلِد اور پیٹ سے متعلق بیماریاں پھیل رہی ہیں، واٹر، سینی ٹیشن اور ہائجین سے جُڑے معاملات جنم لے چکے ہیں، بھوک، غذائی قلت اور علاج معالجے کی عدم فراہمی سے مزید اموت ہو سکتی ہیں، دعا ہے کہ ایسا نہ ہو اور سب ٹھیک ہوجائے، دعا کے ساتھ، ساتھ کچھ سوالات بھی ہیں جو ذہنوں میں جنم لے ر ہے ہیں، (موضوع کی مناسبت سے) پہلاتو یہ کہ سیلاب متاثرین میں موجود وہ خواتین جنہیں زچگی کے عمل سے گزرنا ہے اُن کے لیے خصوصی طور پر کیا اقدامات عمل میں لائے جارہے ہیں؟ جو نومولود دنیا میں آچکے ہیں اور اُن کی مائوں کو صحت سے متعلق جس خاص دیکھ بھال کی ضرورت ہے کیا وہ انہیں حاصل ہے؟ بڑے بچے کس حال میں ہیں؟ بیمار ضعیفوں کا کیا ہوگا؟ تین وقت کا کھانا؟ روزی، روزگار، صفائی ستھرائی، جراثیم، بیماریاں اور اس طرح کے دیگر کئی سوالات!
آرٹیکل، مضامین، کامیابی کی کہانیاں (Success Stories) ان سب کی اہمیت اور افادیت اپنی جگہ لیکن سیلاب متاثرین کے لیے جن وسیع تر اقدامات کی عمل میں لائے جانے کی ضرورت ہے اُن کا فوری طور پر ہو جانا ناگزیر ٹھیرتا ہے۔ جان، مال، عزت اور حرمت کا تحفظ ضروری ہے، معیاری غذا کی فرا ہمی، صحت کی سہولتیں، مناسب رہائش، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، اور سیلابی پانی کی نکاسی ترجیہات میں شامل ہوں تو غریب بیچاروں کو قرار آئے، سیلاب متاثرین میں شامل ضعیف، معذور خصوصی افراد کی بحالی کے لیے انتظامات بھی خصوصی ہونے چاہئیں، پھولوں کی مانند نومولود، وہ خواتین جو ماں بننے کا شرف حاصل کر چکی ہیں اور وہ جو اس عظیم تر رتبے پر فائز ہوا چاہتی ہیں، رحمِ مادر میں سانسیں لیتے ناتواں وجود۔۔۔ سب انتہائی نگہداشت کے حقدار ہیں!