سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی محکمہ  انصاف پر کیس کردیا

336

واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے گھر پر ایف بی آئی کی جانب سے چھاپے کے بعد محکمہ انصاف پر کیس دائر کردیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی عدالت میں اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ایف بی آئی کو گھر پر چھاپے میں ضبط کی گئی دستاویزات پر انکوائری سے روک دیا جائے۔

ٹرمپ نے عدالت کے ذریعے مطالبہ کیا کہ محکمہ انصاف گھر سے برآمد ہونے والے ہر سامان یا دستاویز کی باقاعدہ رسید فراہم کرے۔ ٹرمپ کے مطابق ایف بی آئی کو اس وقت تک دستاویزات کی انکوائری سے روکنے کا حکم دیا جائے، جب تک اس کی نگرانی کے لیے کسی غیر جانبدار فریق یا وکیل کا تقرر نہ کردیا جائے۔علاوہ ازیں چھاپے کے دوران ضبط کی گئی وہ اشیا واپس کردی جائیں، جن کا وارنٹ میں ذکر نہیں تھا۔

پیر کے روز دائر کیے گئے کیس میں ٹرمپ کے وکلا نے دلیل پیش کی کہ کچھ دستاویزات ایگزیکٹوز کا استحقاق ہوتا ہے اور قانون کے مطابق امریکی صدور کو اپنے بعض معاملات کو عام نہ کرنے کی اجازت ہوتی ہے جب کہ چھاپے کے بعد اس معاملے نے امریکی عوام کی توجہ حاصل کرلی ہے۔

دوسری جانب امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ سابق صدر نے ممکنہ طور پر سرکاری دستاویزات کو غلط طریقے سے استعمال کیا اور اسی الزام کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ محکمے کے مطابق قانون کے تحت امریکا کے سابق صدور کو اپنی تمام سرکاری دستاویزات اور ای میلز نیشنل آرکائیوز ایجنسی کے حوالے کرنا ہوتا ہے۔

ایف بی آئی کی تحقیقات کا مرکز یہ ہے کہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت کا عہدہ چھوڑنے کے بعد مذکورہ دستاویزات وائٹ ہاؤس سے لے جانے کی غلطی کی تھی یا نہیں۔ واضح رہے کہ سابق صدر ٹرمپ کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ تمام اشیا کو ڈی کلاسیفائیڈ کیا جا چکا تھا۔ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ چھاپا مارنے اور دستاویزات کا معاملہ اٹھانے کامقصد سیاسی ہے، تاکہ مجھے دوبارہ انتخاب لڑنے سے روکا جا سکے۔