بلدیاتی انتخابات میں دوبارہ التوا کسی صورت قبول نہیں، حافظ نعیم الرحمان

365

کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں ایک بار پھر التوا کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن سندھ اور صوبائی حکومت کی جانب سے موسم کی صورتحال کو جواز بنا کر 28اگست کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دوبارہ موخر کیے جانے کی اطلاعات پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات 28اگست کو ہی کرائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے مزید التوا کو روکنے اور انتخاب کو بروقت اور شفاف بنانے کے لیے چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان سکندر سلطان راجہ کو فوری طور ایک خط ارسال کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ 2002۔2001ء کے بلدیاتی انتخاب ٹھٹھہ میں ایک ہفتہ مؤخر کرنے پڑے اور کراچی میں انتخابات وقت پر ہوئے۔ حالیہ دنوں میں بھی بلوچستان کے بعض اضلاع میں انتخابات مؤخر ہوئے جبکہ باقی اضلاع میں وقت پر ہوئے۔  اس لیے کراچی میں  بھی 28اگست کو انتخابات ہر صورت ہونے چاہییں۔ اگر کہیں مسئلہ ہے تو وہاں انتخابات بعد میں ہو سکتے ہیں۔ کراچی میں ابھی NA-245 کا ضمنی انتخاب بھی ہوا ہے۔

خط جماعت اسلامی کراچی کے نائب و نگراں الیکشن سیل راجہ عارف سلطان کی طرف سے ارسال کیا گیا ہے جس میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت سندھ اور دیگر وہ پارٹیاں جو بلدیاتی انتخابات کا انعقاد نہیں چاہتیں مسلسل رکوانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اعلیٰ عدالتوں نے اور الیکشن کمیشن نے ان کے اعتراضات مسترد کر دیے تو اب موسم اور بارشوں کا بہانہ بنا کر یہ پارٹیاں انتخابات سے فرار چا ہتی ہیں۔

اب بھی سندھ حکومت، الیکشن کمیشن سندھ سے مل کر بلدیاتی انتخابات کو مزید مؤخر کروانے کے لیے کوشاں ہے جبکہ بارش تھم چکی ہے اور کراچی میں آئندہ ہفتے کسی غیر معمولی اورطوفانی بارش کا امکان نہیں ہے اور نہ ہی ایسے کوئی حالات ہیں جس کا ذکر محترم صوبائی الیکشن کمشنرنے اپنی پریس کانفرنس میں کیا ہے‘ اگر ٹھٹھہ وغیرہ میں کوئی پانی یا بارش سے متاثرہ علاقے ہیں بھی تو‘ کراچی کے انتخابات کو کیوں مؤخر کیا جائے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم اپنے پہلے خطوط میں بھی انتخابات میں شفافیت کے حوالہ سے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ اس مرتبہ بیلٹ پیپرز غیر محفوظ ہیں اور ہمارا خدشہ ہے کہ ان کا غلط استعمال ہو سکتا ہے۔ لہٰذا اس دھاندلی کو کنٹرول کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ فارم XII لازماً پولنگ ایجنٹوں کو فراہم کیا جائے جو کہ پہلے سے قانون میں موجود ہے کہ فارم XI اور فارم XII پریزائیڈنگ افسران کو دینے ہیں لیکن عملی صورت حال یہ ہے کہ پریزائیڈنگ افسران یہ نہیں دیتے اور یہی بیلٹ پیپر کی چوری اور غلط استعمال کا ذریعہ بنتے ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے واضح ہدایات ہوں کہ صبح پولنگ شروع ہونے سے پہلے بیلٹ پیپرز کی تعداد اور بُکوں کے نمبرزنوٹ کروائے جائیں اور نتائج کے ساتھ ساتھ بیلٹ پیپرز اکاؤنٹ کا فارم XII ہر صورت فراہم کیا جائے۔ کراچی بڑا شہر ہے اور ماضی میں سیکورٹی کے حوالے سے بہت ایشوز رہے ہیں۔ اس لیے فوج اور رینجرز کو باقاعدہ تعینات کیا جائے کیونکہ ابھی تک واضح احکامات نظر نہیں آ رہے صرف تیار رہنے یا پیٹرولنگ تک محدود ہیں۔