شکست سے خوفزدہ جماعتیں الیکشن سے فرار چاہتی ہیں، حافظ نعیم الرحمٰن

243

کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں شکست سے خوف زدہ جماعتیں الیکشن سے فرار کا راستہ اختیار کرنا چاہتی ہیں۔

ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 28اگست کو بلدیاتی انتخابات کا حتمی اعلان کرکے فرار کے تمام راستے بند کردیے،حکومتی جماعتیں ضمنی انتخابات میں تو حصہ لے رہی ہیں لیکن بلدیاتی انتخابات سے بھاگنا چاہتی ہیں بلدیاتی انتخابات پر کوئی سمجھوتا نہیں ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب کوئی بہانہ نہیں رہتا کہ الیکشن ملتوی کیے جائیں۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ حکومت اور حکمران جماعتوں کو کراچی کے مسائل سے کوئی غرض نہیں۔ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے مل کر کراچی کی جعلی مردم شماری کو نوٹیفائی کیا اور کوٹہ سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافہ کر کے کراچی کے عوام کی پیٹھ پر خنجر گھونپا۔ جماعت اسلامی 21اگست کو حسن اسکوائر پر تاریخی حقوق کراچی مارچ کرے گی۔ مارچ میں بچے،بوڑھے مردوخواتین اپنی فیملی کے ہمراہ شریک ہوں گے۔

کراچی کی سنگین صو رتحال،21اگست کو ہونے والے حق دو کراچی مارچ دیگر دیگر مسائل سے متعلق پریس کانفرنس کے موقع پر نائب امرا جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی،راجہ عارف سلطان،انجینئر سلیم اظہر،سکرٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے۔

علاوہ ازیں حافظ نعیم الرحمن نے بلدیاتی انتخابی مہم کے سلسلے ہفتے کو ضلع غربی کا بھی دورہ کیا،جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہر کی سڑکیں کھنڈر کا منظر پیش کررہی ہیں،پیپلزپارٹی کے سیاسی اور غیر قانونی ایڈمنسٹریٹر سوائے زبانی جمع خرچ کے کچھ نہیں کررہے۔ انہیں اب اخلاقاً اپنی ذمے داری سے استعفیٰ دیدینا چاہیے۔ الیکشن کمیشن بتائے کہ بلدیاتی انتخابات کا اعلان ہونے کے بعد سیاسی ایڈ منسٹریٹر کیوں موجود ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ بیلٹ پیپرز دوبارہ نئے رنگوں چھاپے جائیں۔ سیاسی ایڈمنسٹریٹر کو برطرف کیا جائے،تمام پولنگ اسٹیشنز پر فوج اور رینجرز تعینا ت کی جائیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کی سڑکیں ازسر نو بنائی جائیں،کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کو باعزت ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے،کراچی کے بچوں کو مفت تعلیم فراہم کی جائے،جعلی ڈومسائل کا سلسلہ فوری بند کر کے کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں دی جائیں،کوٹہ سسٹم کو فوری ختم کیا جائے،کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کر کے قومی تحویل میں لیا جائے، کے فور منصوبہ مکمل کیاجائے۔

انہوں نے کہاکہ آخری مردم شماری ن لیگ کے دور میں ہوئی تھی جس پرشدید اعتراضات آئے تھے لیکن اسے درست نہیں کیا گیا۔ جماعت اسلامی کا موقف بہت واضح ہے کہ 2017والی مردم شماری نوٹیفائی نہیں ہونی چاہیے تھی اور مردم شماری ازسر نو ہونی چاہیے تھی۔ 2023ء کے انتخابات اس مردم شماری کے تحت نہیں ہوسکتے۔کسی بھی جماعت کو کراچی سے کوئی دلچسپی نہیں کراچی کی پوری آبادی کو کوئی گننے پر تیار نہیں اور بہانے بنائے جاتے ہیں،تمام جماعتوں کا گٹھ جوڑ بناہوا ہے،اہل کراچی کا جائز اور قانونی حق کوئی نہیں دیتا،جماعت اسلامی اس عمل کی شدید مذمت کرتی ہے،نئی مردم شماری ہونی چاہیے اور اس بنیا د پر ہونی چاہیے کہ جو جہاں رہتا ہے وہ وہیں گنا جائے اب کراچی کے عوام مزیددھوکا نہیں دیاجاسکتا،جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے ساتھ ہے۔

انہوں نے کہاکہ صرف جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس نے ہر فورم پر کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑا۔کے الیکٹرک کی لوٹ مار،اووربلنگ اور لوڈ شیڈنگ کے خلاف آواز اٹھائی،نادرا کے مسائل حل کروائے اور مختلف حوالوں سے لوگوں کے شناختی کارڈ نہیں بن رہے تھے اور نادرا دفاتر جانے والوں کے ساتھ نارواسلوک روارکھا جاتا تھا۔انٹر کے داخلوں میں ڈومسائل اور پی آرسی کی شرط لگاکرڈی سی آفسز میں کرپشن کا بازار گرم کیا گیا جماعت اسلامی نے اس کے خلاف آواز اٹھائی اور حکومت کو یہ اقدام واپس لینا پڑا۔جماعت اسلامی نے اس کے خلاف آواز اٹھائی اور نادرا کی ایس اوپیز تبدیل کروائی،ہم نے ماضی میں بھی شہر کی خدمت کی تھی اور آئندہ بھی کراچی کی تعمیر وترقی کے لیے اختیارات سے بڑھ کر کام کریں گے اور کراچی کے عوام کو ہر گز مایوس نہیں کریں گے۔