پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں وزیر اعظم کے دستخطوں سے بڑھتی ہیں، مفتاح اسماعیل

305

اسلام آباد : وفاقی وزیر خزانہ وریونیو ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان میں پیٹرول کی قیمت کا تعین اس بات پر ہوتا ہے کہ پی ایس او کی پیٹرول کی اوسطاً قیمت خرید کیا تھی۔

انہوں نے کہا میں توایک واٹس ایپ کال کی مار ہوں اگر وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف یا ان کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر حسین شاہ بھی فون کرکے مجھے کہہ دیں تو میں استعفیٰ دے دوں گا اور گھر چلا جائوں گا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں وزیر اعظم کے دستخطوں سے بڑھتی ہیں اور میری سفارش ضرور ہوتی ہے۔ سخت فیصلوں کی وجہ سے سیاسی طور میاں محمد نوازشریف، آصف علی زرداری، میاں محمد شہباز شریف،مولانا فضل الرحمان اور ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو نقصان ہوا ہے تاہم اس بات پر اتحادیوں میں اتفاق رائے ہوا تھا کہ جب ہم حکومت میں آئیں گے تو ہم ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچائیں گے اور یہ نوکری مجھے دی گئی ہے اور میں اسے انجام دے رہا ہوں۔

ان خیالات کااظہار مفتاح اسماعیل نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اگر گزشتہ ہفتے کے دوران عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمت کم ہوئی ہے تو ہمارے ملک میں جو تیل آئندہ دو ہفتوں کے دورن بکے گا وہ گزشتہ ہفتے تو نہیں خریدا گیا، کچھ تین ہفتے، کچھ چار ہفتے اور کچھ چھ ہفتے پہلے بھی خریدا گیا ہے، اتنے بڑے ملک میں 15سے20دن کااسٹاک بھی رکھتے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ ایک پیسے کا بھی ٹیکس کا اضافہ نہیں ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے وزیر خزانہ کی ذمہ داری او رعزت دی ہے تواس کا بوجھ اٹھانا میرے لئے ضروری ہے۔ہماری حکومت نے جو بھی فیصلے کئے ہیں میں ان کی تائید کرتا ہوں۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے حکومت میں رہنا ہے تو ہمیں صیح فیصلے لینا ہوں گے وگرنہ حکومت چھوڑ دیں ، لوگوں نے زبردستی بندوق تو ہمارے سر پر نہیں رکھی کہ آپ حکومت کریں۔ ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ہم پیٹرولیم مصنوعات پر کوئی سبسڈی نہیں دیں گے، ہم نے پیٹرولیم مصنوعات پرٹیکس لگانے کے شیڈول پر آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق کیا ہے، یہ ہم نے اتفاق اس لئے کیا تھا کہ جب ہم آئے تھے تو ہمارے پاس 10ڈالرز تھے ہم نے 21ارب ڈالرز ادا کرنے تھے جن میں سے تین ارب ڈالرز فوری طور پر ادا کرنے تھے۔ ہم کسی بھی دوست ملک کے پاس گئے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے کرو ، کیونکہ کوئی نہیں چاہتا تھا کہ پاکستان دیوالیے کی طرف جائے۔ میں کوئی اکیلے تو فیصلے نہیں کررہا، کیا مفتاح اسماعیل اکیلے فیصلے کرلیتا ہے اور شہباز شریف کواس کا علم نہیں ہوتا، کیا شہبازشریف اکیلے فیصلے کرلیا ہے اور کابینہ اس کی منظوری نہیں دیتی۔

ان کا کہنا تھا کہ بیرونی سرمایا کاروں کو پاکستان میں سرمایاکاری کرنے کے لئے لے کرآنا ہمیشہ سے اچھی بات ہے ۔ اگردنیامیں کسی کمپنی میں سات یاآٹھ میں سے ایک بھی غیر ملکی دائریکٹر ہوتواس سے کمپنی کی کارکردگی پر بہت فرق پڑجاتاہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے پونے چار سال میں گیس پائپ لانے بچھانے، بجلی کا کوئی کارخانہ لگانے یا بجلی کی ٹرانشمن لائنز میں بہتر ی کے لئے کچھ نہیں کیا، ہمیں کام کرناآتا ہے اور ہم آئندہ ایک سال کے دوران کام کریں گے۔ میری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ میں نے شہباز شریف کی قیادت میں ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اور ملک کو استحکام کی جانب لے کر گیا۔