کنج حیرت

479

بارہ سیاسی جماعتوں کا اتحاد تشکیل پایا تو قوم کے دل میں پوبارہ کی کرنیں بکھرنے لگیں اور یہ یقین ہو گیا کہ اب قیام پاکستان کا مقصد تکمیل کی منزل سے ہمکنار ہو جائے گا مگر یہ خواہش حسرت ہی رہی کیونکہ سیاسی جماعتوں کا اتحاد حصول اقتدار کے لیے تھا انہیں اسلام نہیں اسلام آباد چاہیے بارہ جماعتوں میں سے کسی نے بھی اسلامی نظام کے نفاذ کی بات نہیں کی ان کے درمیان جب بھی مشاورت ہوتی ہے وزارتوں پر بات ہوتی ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کے مقدمے میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف فیصلہ دے کر بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈال دیا ہے، تحریک انصاف کے رہنما اور کارکن غصے سے آگ بگولہ ہو رہے ہیں حالانکہ معاملہ صرف اتنا ہے کہ عمران خان کو جو امداد شوکت خانم اسپتال کے لیے دی گئی تھی وہ سیاسی تماشے لگانے میں خرچ کی گئی ہے جو اخلاقی اور قانونی جرم ہے علاوہ ازیں بد دیانتی کی بد ترین مثال بھی ہے مگر ہیر کی دھرتی کے سپوت جو ہیر کو آدھا قطب سمجھتے ہیں عمران خان کو پورا قطب مانتے ہیں سو اس ضمن میں حیرت کرنے کی کوئی بات نہیں مگر کنج حیرت یہ ہے کہ سیاسی تالے کھولنے کی کنجی کس کے پاس ہے بلکہ یہ کہنا زیادہ بہتر ہو گا کہ کنجی کی تلاش کسی کو نہیں چودھری فواد اور شیخ رشید جیسے لوگوں کا خیال ہے کہ عمران خان کو نا اہل اور تحریک انصاف کو کالعدم قرار دیا گیا تو آسمان ٹوٹ پڑے گا زمین پھٹ جائے گی قیامت برپا ہو جائے گی۔
چابی سے کھلنے والوںکا کہنا ہے کہ عمران خان جیسی مقبول شخصیت کو سزا دینے کے بارے میں سوچنے والے ملک دشمن کہلائیں گے عوام ان کا جینا دو بھر کردیں گے یہ کیسی حیرت انگیز بات ہے کہ خود کو سیاست دان کہلانے والے ملکی سیاسی تاریخ سے بھی آگاہ نہیں شاید یہ لوگ آگاہی کے خوف سے خوف زدہ ہیں اور جہاں تک عمران خان کو سزا دینے کا رد عمل کا سوال ہے تو بھٹو مرحوم میاں نواز شریف کو سزا دی گئی تو اس کا کیا ردعمل ہوا تھا یہ بتانے کی ضروت نہیں سبھی واقف ہیں اصل معاملہ یہ ہے کہ عوام وقتی طور پر تو اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہیں مگر حکمرانوں کی غلط کاریوں اور کرتوتوں کو تادیر برداشت نہیںکر سکتے کیونکہ حکمران ذاتی مفادات اور تحفظات کو قومی اور ملکی مفادات پر ترجیح دیتے ہیں سو، عوام بھی ان کے نقش قدم پر گامزن رہتے ہیں اس حقیقت سے انکار کی گنجائش ہی نہیںکہ عمران خان کو متبادل حکمران کے طور پر آگے لایا گیا تھا تاکہ ملک و قوم کو آگے لایا جا سکے مگر عمران خان میں ایسی کوئی خوبی ہی نہیں پائی گئی جو ملک و قوم کو آگے لانے کا سبب بنتی اس لیے ان سے جان چھڑانا ضروری ہو گیا تھا جو لوگ یہ کہتے نہیں تھکتے کہ عمران خان کو کھلی چھوٹ دے دی جائے وہ ناک سے آگے دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں انہیں یہ دکھائی نہیں دے رہا ہے کہ جن کے پاس کنجی ہے انہوں نے دامن اٹھا لیا ہے اس کمر بند سے بندھی کنجی کھولنے کے لیے تیار ہیں اس امکان کو یکسر مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ عوامی تحریک انصاف کو آگے لانے کی تیار ی کر دی گئی ہے تاکہ تحریک انصاف کے کالعدم اور عمران خان کے نا اہل ہونے کی صورت میں جو ر د عمل آئے گا اس کا سد باب ہو سکے عمران خان کے ہم نوا جو راگ الاپ رہے ہیں اس کا رخ عوامی تحریک انصاف کی طرف موڑ دیا جائے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ اور تحریک انصاف کو اللہ کی نہیں بیرونی قوتوں کی خوشنودی درکار ہے وہ ایسا کوئی کام کرنا نہیں چاہتے جو ان کے سر پرستوں کی ناراضی کا سبب بنے مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ اقتدار کی تکون بھی اسلامی نظام کے حق میں نہیں وہ جمہوریت کا راگ الاپ کر بیرونی قوتوں کے عزائم کی تکمیل میں رکاوٹ نہ بننے ہی میں عافیت سمجھتی ہے شاید انہیں کسی آیت اللہ خمینی کا انتظار ہے المیہ یہی ہے کہ وہ خود بھی کسی ممکنہ آیت اللہ خمینی سے خوف زدہ ہیں کیونکہ ان کی برتری ختم ہو جائے گی۔
جس ملک میں اقتدار اور اختیار پرمٹ، پلاٹ اور ملکی وسائل کو ہڑپ کرنے کا وسیلہ ہوں وہاں ذات کا دائر وسیع تر ہوتا جاتا ہے حتیٰ کہ اس دائرے کی وسعت کالا دائرہ بن جاتی ہے اور بلیک ہول کی زد میںہر چیز نیست و نابود ہو جاتی ہے عمران خان کی خواہشات بھی کالا دائرہ بن چکی تھیں جو ملکی وسائل کو ہڑپ کرنے کے لیے اتنی بے چین تھیں جس نے چین کو بھی بے چین کر دیا تھا۔