بلدیہ کراچی کے اسپتالوں کی تشویش ناک حالت

1311

ابھی کراچی کے عوام شہر کی سڑکوں ، پانی کی فراہمی کے نظام کی تباہی ، سڑکوں پر روشنی نہ ہونے اور پارکوں کی ویرانی بھگت رہے تھے کہ ایک اور خبر سامنے آ گئی کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر انتظام تمام بڑے اسپتالوں کی حالت تشویش ناک حد تک خراب ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ اسپتال کی حالت خراب ہونا ہی تشوش کی بات ہے کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جہاں لوگ امراض کا علاج کرانے اور جان بچانے کے لیے جاتے ہیں لیکن اگر ان اسپتالوں ہی میں علاج کی سہولتیں نہ ہوں۔ عملہ کم ہو اور بجلی منقطع ہو تو علاج کیا خاک کیا جائے گا صحت مند آدمی کی جان کے لالے پڑ جائیں گے ۔ سر فراز رفیقی شہید اسپتال میں15 روز سے بجلی نہیں جس کی وجہ سے علاج معالجے کی سہولت بند ہے ۔ اس خرابی میں ایک تو وہی معاملہ ہے جس کا پورا شہر شکار ہے کہ حکومت سندھ نے بلدیاتی محکموں کا کنٹرول اپنے پاس لے لیا ہے لیکن کام کرنے کو تیار نہیں اس پر مزید ظلم یہ کہ ان اداروں میں اہل اور با صلاحیت افراد کے بجائے اقربا پروری کے ذریعے من پسند لوگوں کو مقرر کیا جا رہا ہے ۔ حکومت کی عدم دلچسپی اور نا اہل لوگوں کے تقرر کے نتیجے میں یہی ہونا تھا جو ہو رہا ہے ۔ صوبے میں ڈائریکٹر میڈیکل سروسز کی پوزیشن خالی چھوڑ دی گئی ۔ اقربا پروری تو بڑی مضبوط حکومتوں کو تباہ کر دیتی ہے ۔ قرضوں اور امداد پر چلنے والی حکومتیں بھلا یہ کیسے برداشت کر سکیں گی ۔ لیکن اصل مسئلہ ڈھٹائی ہے ۔ جب معاملہ ڈھٹائی پر آ جائے تو وزیر اعلیٰ یہی بیان دیتے ہیں کہ ایڈ منسٹریٹر کراچی بہترین کام کر رہے ہیں ۔ ان کی بہترین کارکردگی تو کراچی بھر میںمنہ پھاڑے کھڑی ہے ۔ شاید اسی لیے یہ لوگ بلدیاتی انتخابات سے خوفزدہ ہیں۔