بھارت: بلقیس بانو زیادتی کیس کے مجرم اور 7 افراد کے قاتل ہندو انتہا پسند رہا

317

گجرات: بھارت میں حکومت نے 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور انکے خاندان کے سات افراد کے قتل کے الزام میں سزا یافتہ 11 ہندو انتہاپسندوں کو معافی دیکر رہا کردیا۔

تمام مجرموں کو پیر کو گجرات حکومت کی معافی کی پالیسی کے تحت گودھرا کی جیل سے رہا کیا گیا جہاں وہ اپنی عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔2002 میں گجرات فسادات کے دوران احمد آباد کے نواحی گاوں میں ہندو بلوائیوں نے بلقیس بانو کے اہلخانہ پر حملہ کیا تھا۔اسی دوران پانچ مہینے کی حاملہ بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی جو اس وقت 20 برس کی تھیں۔

ہندو بلوائیوں نے بلقیس بانو کی والدہ اور چھوٹی بہن سمیت سات رشتہ داروں کو قتل کردیا۔20 جنوری 2008 کو ممبئی کی ایک خصوصی عدالت نے اس کیس میں 11 مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی اور ممبئی ہائی کورٹ نے بھی مجرموں کی سزا برقرار رکھی تھی۔

ایک مجرم نے اپنی رہائی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جس پر سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو سزا میں چھوٹ کے معاملے پر غور کرنے کی ہدایت کی تھی۔عدالتی حکم کے بعد گجرات حکومت نے اس معاملے پر ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے تمام 11 مجرموں کو رہا کرنے کی سفارش کی تھی۔

واضح رہے کہ 19 سالہ بلقیس بانو اس واقعے کے وقت 5 ماہ کی حاملہ تھیں، مقامی پولیس کی جانب سے ملزمان کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر بلقیس بانو نے قومی انسانی حقوق کمیشن سے مدد کی اپیل کی تھی۔

انسانی حقوق کمیشن کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو واقعے کی تحقیقات اور ملزمان کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کیے تھے۔