سوشل میڈیا ایک بہت بڑا دھوکا ہے

840

سوشل میڈیا ایک بہت بڑا دھوکا ہے۔ یہ ہمیں انسان سے حیوان بنا رہا ہے اور ہم انسانی ہمدردی سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ اس شخص کے الفاظ ہیں، جو خود بہت عرصہ سوشل میڈیا پر سرگرم رہا۔ دنیا میں اس وقت تقریباً آدھی دنیا سوشل میڈیا پر دیوانی ہے، چار ارب 62 کروڑ افراد دن رات کی پیڈ، اور اسکرین سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس تعداد میں ہرسال اضافہ ہورہا ہے، 2017 میں یہ تعداد صرف 2 ارب 73 کروڑ تھی، اور پانچ سال بعد یہ تعداد پانچ ارب 85 کروڑ ہوجائے گی۔ پاکستان میں بھی یہ جنون تیزی سے بڑھ رہا ہے، موبائل ہمارے ہاتھ سے چپک کر رہ گیا ہے، آپ اسے اپنے سے دور کردیں، تھوڑی دیر بعد ہی ایک نشئی کی طرح آپ اسے ڈھونڈتے نظر آئیں گے۔
پاکستان میں اس وقت 8 کروڑ 90 لاکھ افراد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔ جن میں سے سات کروڑ 17 لاکھ افراد سوشل میڈیا پر سرگرم رہتے ہیں۔ اس میں سے بھی زیادہ تعداد یوٹیوب کی دیوانی ہے۔ ہر شخص اپنے بجٹ کا ایک حصہ موبائل کمپنیوں اور انٹرنیٹ کمپنیوں کو دیتا ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی اپنی زندگی کے قیمتی لمحات بھی۔ ہاشم رضا بھی ایک ایسا ہی نوجوان تھا، جو سوشل میڈیا، سماجی تنظیموں اور سماجی امدادی کاموں میں مصروف رہا، ڈیڑھ برس پہلے اسے کینسر کی بیماری کا پتا چلا۔ اور وہ سوکھ کر ہڈیوں کا ڈھانچہ بن گیا۔ اور بیماری سے جنگ لڑتے لڑتے رخصت ہوگیا۔ زندگی کے سکھانے کا اپنا ہی انداز ہے۔ ہاشم رضا نے بھی جاتے جاتے زندگی سے بڑے اہم سبق سیکھے۔ جاتے جاتے وہ اپنے دوستوں کو جو نصیحت کر گیا۔ وہ ایسی ہیں کہ ہمیں ان پر توجہ دینی چاہیے۔ اس نے اپنی وال پر لکھا کہ خود کو اللہ کے سپرد کر دیں کہ آپ کے کنٹرول میں کچھ بھی نہیں ہے۔ آپ ناقابلِ تسخیر ہرگز نہیں ہیں۔ آپ کے گھر والے سب سے پہلے ہیں اور ماں کی محبت کا نعم البدل کوئی بھی نہیں ہے۔ آپ بیماری میں ہیں اور اگرچہ آپ بستر سے ہلنے کے قابل بھی نہیں اور آپ کا درد ناقابل ِ برداشت ہو تو تب بھی آپ کے پاس اپنے رب کا شکرگزار ہونے کے لیے بہت کچھ موجود ہے۔ اس پر شکر ادا کریں۔ ہم بہت محدود ہستی ہیں جو بعض اوقات کسی خاص معاملے کی وجہ یا وقت کا تعین تبھی کر پاتے ہیں جب بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ آپ کے ہونے یا نہ ہونے سے کچھ خاص لوگوں کے سوا کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ لہٰذا آپ جاننے کی کوشش کریں کہ آپ کی زندگی میں وہ خاص لوگ کون ہیں اور ان کی پہلے ہی سے قدر کیجیے۔ کچھ لوگ اپنے بن کر آپ سے خوب فائدے اٹھاتے رہتے ہیں لیکن وہ مشکل وقت میں آپ کے کسی کام نہیں آتے۔ ایسے لوگوں سے خبردار رہیں اور امید مت رکھیں۔ تھوڑے مگر ستھرے، کم مگر مخلص لوگوں سے دوستی رکھیں۔ زندگی میں مفت ملی ہوئی چھوٹی چھوٹی نعمتوں کی قدر کیجیے۔ کسی سے بات چیت، پارک میں چہل قدمی کرنا، باقاعدہ کھانا کھانا، ہنسنا، بھرپور نیند لینا اور چھوٹے موٹے کام کرنے کے قابل ہونا، یہ وہ نعمتیں ہیں کہ جو شاید آپ کے لیے معمولی ہوں لیکن میں آج ان سے محروم ہوں اور ان کے لیے ترستا ہوں۔ اپنی مصروف زندگی سے وقت نکال کر کسی کی تیمارداری کرنا بیمار کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اسی وجہ سے یہ ہمارے پیارے رسولؐ کی سنت بھی ہے۔ جانیں کہ آپ کے لیے واقعی اہم کیا ہے۔ وہ چیزیں جنہیں میں اپنے لیے بہت اہم سمجھتا رہا لیکن بیمار پڑا تو وہ میرے لیے بالکل غیراہم ہو کر رہ گئیں۔ کچھ عام لوگ آپ کے لیے آپ کے دوستوں سے بڑھ کر اچھے ثابت ہوتے ہیں۔ ان کی قدر کریں۔ یاد رکھیں۔ سوشل میڈیا ایک بہت بڑا دھوکا ہے۔ یہ ہمیں انسان سے حیوان بنا رہا ہے اور ہم انسانی ہمدردی سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ اس دھوکے میں پڑنا بہت آسان ہے کہ میرے بغیر دنیا نہیں چل پائے گی مگر سچ یہ ہے کہ اسے ہمارے ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میں خود بھی سوشل میڈیا پر رہتا ہوں۔ لیکن یہ میرے کام کا ایک حصہ ہے۔ لیکن ہمیں اس پر اپنی ساری توانائی صرف نہیں کرنی چاہییں۔ یہی میں آپ سے چاہتا ہوں۔