پاکستان نے 60لاکھ اسمارٹ فونز سمیت ایک کروڑ 40 لاکھ موبائل فونز بنائے

678

اسلام آباد:  پاکستان نے جنوری سے جون تک 60 لاکھ سمارٹ فونز سمیت ایک کروڑ 40 لاکھ موبائل فونز بنائے جبکہ 11لاکھ 40 ہزار موبائل درآمد کیے ،درآمدی پالیسی میں ترمیم سے موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ انڈسٹری دبائو کا شکار ہے۔

ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے جنوری سے جون 2022 تک 14 ملین موبائل فونز بنائے جبکہ اسی عرصے کے دوران 1.14 ملین موبائل درآمد کیے گئے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے جون 2022 میں 1.67 ملین موبائلز اسمبل کیے جو کہ مئی 2022 میں تیار کیے گئے 2.69 ملین موبائلز کے مقابلے میں 37 فیصد کم ہیں۔

رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران پاکستان نے 6.02 ملین سمارٹ فونز اسمبل کیے جب کہ جنوری سے جون 2022 تک 8.06 ملین 2G موبائل تیار کیے گئے۔

 ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے موبائل فونز امپورٹرز اینڈ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین مظفر حیات پراچہ نے کہاکہ حکومت پاکستان نے حال ہی میں زرمبادلہ کے ذخائر پر دبا وکو کم کرنے کے لیے اپنی درآمدی پالیسی میں ترامیم کی ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ان ترامیم سے موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ انڈسٹری پر نقصان دہ اثر پڑتا ہے جو ابھی ابتدائی دور میں ہے۔ ہم پاکستان کی موبائل فون انڈسٹری کے نظام میں کلیدی اسٹیک ہولڈرز ہیں۔ ہم ملک کو درپیش موجودہ مالیاتی مسائل کو پوری طرح تسلیم کرتے ہیںاور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے حکومت کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مجاز ڈیلرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ فارن ایکسچینج آپریشن کے محکمے سے پیشگی اجازت لیں۔ اشیا کی درآمد کے لیے لین دین شروع کرنے سے پہلے اسٹیٹ بینک اپنے سرکلر میں موبائل کمپنیوں کی فہرست دیتا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ موبائل مینوفیکچرنگ انڈسٹری کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے سیمی ناکڈ ڈاون موبائل آلات کی درآمد پر ان غیر ضروری شرائط کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کرے اور اس سے وابستہ ہزاروں کارکنوں کے روزگار کو بچانے کے لیے کوششیں کرے۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مقامی ٹیکس اور لیویزاسکیم کے لیے ایک قانونی ریگولیٹری آرڈر کے اجرا کو یقینی بنائے۔ ڈی ایل ٹی ایل کی منظوری کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 20 مارچ 2022 کو دی تھی اور 02 اپریل 2022 کو کابینہ نے اس کی توثیق کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ سکیم کے تحت 5 فیصد کمی پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ایس آر او جاری کیا جا سکتا ہے۔ مقامی ٹیکس تقریبا 5 فیصد ہیں جس میں سیلز ٹیکس، صوبائی ٹیکس اور بیٹریوں پر ڈیوٹی شامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے موبائل فون درآمد کنندگان اور مینوفیکچررز نے موبائل انڈسٹری کے مسائل کے حل کے لیے وزیر خزانہ کو خط بھیجا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ موبائل فونز امپورٹرز اینڈ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن اور اس کے اراکین نے پاکستان کے موبائل فون اور اس سے منسلک مصنوعات کے شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے جس میں ڈیوائس کی شناخت، رجسٹریشن ،بلاکنگ سسٹم کی تیاری اور پاکستان کی پہلی موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی کی تشکیل شامل ہے۔