پاکستان میں لیتھیم کے قیمتی ذخائر کی موجودگی وسیع آمدن کے مواقع  ہیں، رپورٹ

1663

اسلام آباد: پاکستان میں لیتھیم کے قیمتی ذخائر کی موجودگی جدید پراسیسنگ اور ریفائننگ سے وسیع آمدن کے مواقع کے مترادف ہے۔لیتھیم کی کان کنی کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ضروری  ہے۔  لیتھیم مارکیٹ کا حجم 3.95 ارب ڈالر، 2030 تک 25 ارب ڈالر ہو جائیگا۔عالمی منڈی میں قیمت 77ہزار ڈالر فی ٹن ہو چکا ہے۔

ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو معیشت کو سہارا دینے کے لیے لیتھیم کے ذخائر سے فائدہ اٹھانے کے لیے مناسب پالیسی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔لیتھیم ایک اہم جز وہے جو برقی گاڑیوں کی بیٹریوں میں استعمال ہوتا ہے اوراپنے وسیع صنعتی استعمال کی وجہ سے تجارت اور کاروبار کے لیے ایک اہم معدنیات ہے۔ یہ متعدد صنعتوں لوہے، سیرامکس، گرمی سے بچنے والے شیشے، توانائی کے نظام کی تبدیلی، چکنا کرنے والے مادے، میگنیشیم اور ایلومینیم کے مرکب ، فلوکس ایڈیٹیو، الیکٹروڈ اور الیکٹرولائٹ مواد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق یہ ڈسپوزایبل اور ریچارج ایبل دونوں بیٹریوں اور دواسازی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔2021 میں لیتھیم مارکیٹ کا حجم 3.95 ارب ڈالر تھاجو 2030 تک 25 ارب ڈالر ہو جائیگی۔لیتھیم کی مانگ 2021 میں 5 لاکھ ٹن سے 2030 تک 40 لاکھ ٹن تک پہنچنے کی توقع ہے۔ 2022 میں لیتھیم کی قیمت  بلند ترین سطح 77,000 ڈالرفی ٹن تک پہنچ گئی۔

جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر یاسر شاہین خلیل نے کہا کہ پاکستان میں لیتھیم چار قسم کے ارضیاتی ماحول میں پایا جاتا ہے جن میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے چترال اور گلگت بلتستان کے علاقے شامل ہیں۔ بلوچستان میں چاغی کی بنجر جھیلوں اور پنجاب اور سندھ میں چولستان تھر کے صحراوں اور جنوبی پنجاب کے علاقے سے بھی لیتھیم ملاہے۔

یاسر شاہین خلیل نے کہا کہ پاکستان نے ابھی تک  لتھیم کی کان، پراسیس، ریفائن اور ویلیو ایڈ کے لیے ایک مناسب پالیسی وضع نہیں کی ہے۔ ہمارے معدنی وسائل کی مختلف کیٹیگریز  محدود معدنیات، ترجیحی معدنیات اور اسٹریٹجک معدنیات کی درجہ بندی سے متعلق مناسب پالیسیاں بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ ہماری معدنیات کی تلاش اور استحصال کی سرگرمیوں کو ہماری صنعتی، زرعی اور دیگر ملکی ضروریات کے مطابق بنانے کے لیے ایک طویل المدتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ اس سے کان کنی کے شعبے کو صحیح سمت میں چلانے میں مدد ملے گی۔

ماہر ارضیات عمران بابر نے کہا کہ لیتھیم کا ایک بڑا ذخیرہ شمال میں سیاچن، خیبر پختونخوا کے وزیرستان اور چاغی میں ملا ہے لیکن مناسب کان کنی اور حفاظتی مواد کی عدم موجودگی ملک کو اس معدنیات سے مناسب فوائد حاصل کرنے سے محروم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیتھیم کی کان کنی کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بہت ضروری ہے۔اس سلسلے میںپاکستان چین سے تکنیکی مدد حاصل کر سکتا ہے تاکہ کان کنی کے اس شعبے کو فروغ دیا جا سکے۔