محمد آصف سے بڑا بولر پاکستان میں کوئی نہیں آیا،رومان رئیس

680

اسلام آباد:کشمیرپریمیئر لیگ کی ٹیم باغ اسٹالیئنز کے نائب کپتان رومان رئیس نے کہاہے کہ مکمل صحت یاب ہو چکا ہوں اورانجری سے پہلے والی پرفارمنس کے ساتھ قومی ٹیم میں واپس آنا چاہتا ہوں۔

اپنے ایک انٹرویو رومان رئیس  نے کہا کہ  2018میں گھٹنے کی انجری میں مبتلا ہوا تھا جس کو شروعات میں سنجیدہ نہیں لیا تھا، گھٹنے کی انجری سے مکمل نجات ہونے سے قبل پی ایس ایل کھیلنا شروع ہو گیا، کم آگاہی کے باعث انجری سے نجات پائے بغیر کھیلا جس سے کمر میں بھی درد محسوس ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ ایک وقت میں ہمت ہار چکا تھا کہ شاید اب کرکٹ نہ کھیل سکوں، ڈاکٹرز نے کھیلنے سے منع کیا اور کہا اپنی ذمہ داری پر کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا پی ایس ایل میں بطور بولنگ کنسلٹنٹ کام کرتے ہوئے اپنا ری ہیب بھی جاری رکھا، 9 ماہ ری ہیب مکمل کیا، اب انجری سے مکمل نجات پالی ہے۔

قومی ٹیم کے آل رائونڈر نے کہا کہ اگر فاسٹ بولر کے پاس سوئنگ اور سیم نہ ہو تو پھر اس کو رفتار بڑھانے کی ضرورت ہے، مجھے سوئنگ اور سیم دونوں آتے ہیں اس لیے رفتار بڑھانے پر دھیان نہیں دیتا۔

نائب کپتان باغ اسٹالیئنز نے نوجوان فاسٹ بولرز کو تلقین کی کہ رفتار کے ساتھ لائن اور لینتھ پر کام ضرور کریں، محمد آصف سے بڑا بولر پاکستان میں کوئی نہیں آیا، محمد آصف سے زیادہ سیم اور سوئنگ کا کنٹرول کسی کے پاس نہیں تھا، محمد آصف نے مجھے بتایا کہ شروع کے تین چار سالوں تک معلوم نہیں ہوتا تھا کہ کون سا گیند سیم ہو رہا ہے اور کون سا نہیں۔

 انہوں نے بتایا کہ میچز کھیلنے کے تجربے کے ساتھ سیم اور سوئنگ میں نکھار  آیا، آصف نے کہا کہ آج کل فاسٹ بولرز  وکٹ کیپر تک گیند پہنچانا چاہتے ہیں لیکن ٹارگٹ وکٹوں کو کرنا چاہیے وکٹ کیپر کو نہیں، آصف کے مشوروں سے مجھے وکٹیں لینے میں آسانی پیدا ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ایس ایل میں ڈیل اسٹین کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرنا مفید ثابت ہوا، ڈیل اسٹین نے مشورہ دیا کہ بولنگ اچھی لائن اور لینتھ کے ساتھ کرنا ہی بولر کی کامیابی ہے، فاسٹ بولر میں جوش و خروش ہونا چاہیے لیکن سلیجنگ کرنا غلط ہے، کرکٹ جینٹل مین کا کھیل ہے اس لیے سلیجنگ کو نہیں مانتا۔

رومان رئیس نے کہا کہ موجودہ کرکٹ میں خود پر قابو رکھنا بہت ضروری ہے، پاکستان کے پاس نوجوان فاسٹ بولرز اچھے ہیں جو 140 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کر سکتے ہیں، کرکٹ بہت زیادہ ہو گئی ہے اس لیے فاسٹ بولرز کو اپنی فٹنس پر توجہ دینی ہو گی، اگر اپنے ورک لوڈ کا خیال نہیں رکھیں گے تو فاسٹ بولرز انجری کا شکار ہو سکتے ہیں۔

آل رائونڈر نے کہا کہ انجری سے قبل والی پرفارمنس کے ساتھ قومی کرکٹ ٹیم میں واپسی کرنا چاہتا ہوں، ہر ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں پرفارمنس دینا اور انجوائے کرنا ہدف ہے۔