دواؤں کی قیمتوں میں دو ماہ کے دوران 10سے 20فیصد اضافہ

303

اسلام آ باد میں 200 دواؤں کی قیمتوں میں 2 ماہ کے دوران 10سے 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اسلام آباد کے مختلف میڈیکل اسٹورز کے مطابق گذشتہ 2 ماہ کے دوران مریضوں کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی میں نہ صرف 200 دواں کی قیمتوں میں 10 سے 20 فیصد تک اضافہ کردیا گیا بلکہ بہت سے اہم ادویات مارکیٹ سے ہی غائب کردی گئیں۔

دو ماہ کے دوران بلڈ پریشر کی دواں میں دس فیصد، پروسٹیٹ میں پندرہ اور کینسر کی دوا میں بیس فیصد کا اضافہ کردیا گیا۔ اسی طرح کینسر کی دوائی کا ریٹ12ہزار روپے سے بڑھ کر17ہزار روپے تک ہوگیا۔

سانس کی دوا کی قیمت 1300سے بڑھ کر 1600 ہو گئی۔ شوگر کی 964 روپے والی گولیاں اب 1 ہزار 142 روپے میں دستیاب ہیں۔پروسٹیٹ کی دوا 2800 سے بڑھ کر 3564 روپے ہوگئی ہے۔

دماغی امراض اور اینٹی بائیوٹک کی قیمت میں 15 فیصد تک کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ٹی بی، کینسر سے بچا اور گردوں کے امراض کی دوائیں دستیاب ہی نہیں۔

سادہ پیناڈول گولی اور ڈسپرول مارکیٹ سے غائب ہے جب کہ شوگر اور بلڈ پریشر کی بعض دواں کی بھی قلت ہے۔ دواں کی قلت اور قیمت میں اضافے کی بڑھتی ہوئی شکایات پرانکوائریاں شروع ہوگئی ہیں۔

پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت شازیہ ثوبیہ سومرو نے سما کو بتایا کہ جہاں شکایات آرہی ہے وہاں انکوائری ہورہی ہے اورشکایات پر کارروائی بھی ہورہی ہے۔

پارلیمانی سیکریٹری نے کہا کہ دواں کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا اور نہ وزیراعظم یہ برداشت کریں گے،دواں کے بحران پر کوآرڈینیشن سے ہی قابو پائیں گے۔

اس حوالے سے ڈریپ حکام اور دواساز کمپنیوں سے مذاکرات جاری ہیں اور ڈریپ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سے بھی مزید وقت مانگ لیا ہے۔