سوشل میڈیا، دو دھاری تلوار

493

وفاقی وزرا نے ہیلی کاپٹر حادثے سے متعلق سوشل میڈیا پر زہریلے پروپیگنڈے کے ردعمل میں کہا ہے کہ ایک جماعت کی جانب سے شہدا کی بے حرمتی کی جارہی ہے۔ شہیدوں کو سیاسی موضوع بنانا اچھی بات نہیں، ان وزرا نے کہا کہ عمران خان ملک کی بقا کو اپنے اقتدار سے مشروط نہ کریں۔ ان سے اقتدار چھن جائے تو وہ گالم گلوچ پر اُتر آتے ہیں۔ یہ احسان فراموشی ہے۔ وزرا نے پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مہم کو ملک دشمنی اور احسان فراموشی قرار دیا ہے۔ دراصل یہ ایک بیماری ہے جو پورے ملک میں بری طرح پھیلی ہوئی ہے، حکمران کہتے ہیں کہ ہم وطن ہیں ہم مقدس ہیں اور ہم پر تنقید ملک دشمنی ہے۔ یہ افسوسناک رویہ بلاتخصیص ساری حکمران سیاسی جماعتوں کا ہے۔ جب پیپلز پارٹی اقتدار میں ہوتی ہے تو ملک بھر میں اس کے خلاف مہم چلتی ہے۔ بھٹو کو گھاسی رام کون ثابت کررہا تھا۔ نواز شریف کو مودی کا یار کس نے کہا تھا۔ بے نظیر کو بھارتی ایجنٹ کوئی تو کہتا تھا۔ عمران خان کو یہودی ایجنٹ کہا جاتا تھا بلکہ اب بھی کہا جاتا ہے۔ یہ سب کون کرتا رہا ہے۔ حال ہی میں کچھ سمجھدار لوگوں نے یہ توجہ دلائی تھی کہ سیاستدان جو گالی گلوچ کا کلچر عام کررہے ہیں انہیں اس کا سامنا خود کرنا پڑے گا۔ سیاسی وراثت حاصل کرنے کے لیے لوگ بے چین رہتے ہیں انہیں گالیوں کی وراثت بھی ملے گی۔ ویسے ایک سوال ہے کہ جو سیاسی رہنما آج اس بے ہودہ مہم کا جواب دے رہے ہیں وہ اس وقت کیوں خاموش رہتے ہیں جب قائداعظم کے خلاف ہرزہ سرائی کی جاتی ہے۔ جب علمائے دین، مولوی، مدرسے اور دینی رہنمائوں کا اسی طرح مذاق اڑایا جاتا ہے۔ ججوں، عدلیہ، پارلیمنٹ کو بے توقیر کیا جاتا ہے، فوجی شہدا کو تو پی ٹی آئی اس لیے موضوع بنا رہی ہے کہ اس سے اقتدار چھن گیا ہے، لیکن قابل توجہ بات ہے کہ سوشل میڈیا دو دھاری تلوار ہے، اس ملک میں ہر اچھے ادارے کا مذاق اڑایا جاتا ہے اس کے ذمے داران اداروں کے مخالفین ہوتے ہیں اور خود ان اداروں کے بعض اقدامات انہیں نشانہ بنوانے کا سبب بنتے ہیں۔ اس جانب بھی سب کو توجہ دینی چاہیے۔