داستان ِ حرم…………اقبال

392

اندھیری شب ہے، جْدا اپنے قافلے سے ہے تْو
ترے لیے ہے مرا شْعلۂ نوا، قندیل

غریب و سادہ و رنگیِں ہے داستانِ حرم
نہایت اس کی حْسینؓ، ابتدا ہے اسمٰعِیلؐ