اُدھار مانگتے شرم آتی ہے، چادر دیکھ کر پاؤں  پھیلانا ہونگے، وزیر خزانہ

457

کراچی: وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ دنیا ایک مشکل صورت حال کا سامنا کر رہی ہے۔ دنیا سے اُدھار مانگتے شرم آتی ہے،اپنی چادر دیکھ کر پاؤں پھیلائیں۔

کراچی چیمبر میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ستمبر تک مشکلات رہیں گی، ملکی معیشت کی بہتری کے لیے پر تعیش اشیا کی درآمد پر پابندی لگائی ہے۔معیشت کے مسائل امپورٹ کم کرنے سے حل ہوگئے ہیں اور اب 3 ماہ تک امپورٹ نہیں بڑھنے دیں گے اور اس دوران کوئی حکمت عملی نکالیں گے۔

ایل سیز کی کوئی ادائیگی نہیں روکی،نہ کبھی روکیں گے اور صرف3 دن میں امپورٹرز کے لیے ایل سی کھل جاتی ہے۔متحدہ عرب امارات اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ ملکی معیشت کی بہتری کے لیے پر تعیش اشیاکی درآمد پر پابندی لگائی ہے۔ اگر ہمارے پاس دنیا کو کچھ دینے کو نہیں تو کچھ لینا بھی نہیں بنتا،اب چادر دیکھ کرہی پاؤں پھیلانا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں کمی میں، میں نے یا اسٹیٹ بینک نے کوئی مداخلت نہیں کی ڈالر میری مداخلت کے بعد کم نہیں ہوا، ڈالر سپلائی اور ڈیمانڈ کی وجہ سے کم ہوا ہے۔انہوں نے بتایا کہ طلب اور رسد میں فرق کی وجہ سے ڈالر مہنگا ہوا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے30ارب ڈالرز کی برآمدات بھیجی ہیں جب کہ پاکستان کی درآمدات 80ارب ڈالرزہیں۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ بجلی کی پیداوارمیں بتدریج اضافہ ہوا مگر بزنس کمیونٹی ایکسپورٹ نہیں بڑھا سکی۔وفاقی وزیر خزانہ نے امپورٹرز کو مزید 3 ماہ کی پریشانی کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ ایکسپورٹرز کے علاوہ امپورٹرز کی مدد کرنے سے قاصر ہوں تاہم درآمدی مشینری کے لیے اسٹیٹ بینک جلد سرکلر جاری کرےگا۔انہوں نے ایکسچینج کمپنیوں پرپابندی کا مطالبہ غلط قرار دیا اور کہا کہ ایکسچینج کمپنیوں کے بغیر پاکستان چلانا بہت مشکل ہوجائےگا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے دور میں 13، 14 ہزار میگاواٹ سے بجلی کی پیدوار بڑھا کر 25 ہزار میگا واٹ تک لے گئے تھے، بجلی کی پیداوار دگنی ہوئی اس حساب سے صنعتی پیداوار نہیں بڑھی۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ایکسپورٹ پر کام کر رہا ہے، ایک بار پھر کہتا ہو کہ تین ماہ کی تکلیف ہوگی، تین ماہ پاکستان امپورٹ کرنا روکنا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ایکسچینج کمپنیز بہت اہم رول ادا کررہی ہیں، ایکسچینج کمپنیز کے بنا پاکستان نہیں چلایا جاسکتا، ایکسچینج کمپنیز ہی کہ وجہ سے روز ڈالر کی آمد ہوتی ہے جو اسٹیٹ بینک کو روز ڈیکلئیر کیا جاتا ہے۔مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ درآمدی شعبے کے خام مال پر عائد پابندی ختم کر دیں گے۔انہوں نے کہاکہ ایل سیز کھل جانے کے بعد ان کی ادائیگی ہونی چاہیے، ایل سیز کے لیے سرکلر جاری کریں گے، پیشگی اطلاع پر ادائیگی کی اجازت ہو گی۔

وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ 80 ارب کی امپورٹ، 31 ارب کی ایکسپورٹ اور 30 ارب کی ترسیلات کے بعد 17.50 ارب کا خسارہ برداشت نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہاکہ ہماری خریدی گئی گیس ملک کو بچا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کورونا میں سستی گیس نہیں خریدی گئی، ہم نے حکومت میں آ کر فیصلہ کیا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ نہیں ہونے دیں گے۔ مشکل فیصلے کیے، توانائی کی قیمتیں بڑھائیں، ہمارا انحصار امپورٹ بیسڈ معیشت پر ہے۔