بلدیہ عظمی کراچی کی نااہلی کے سبب آن لائن شکایات کا نظام غیر موثر ہوگیا

709

کراچی(رپورٹ:منیرعقیل انصاری) ایڈمنسٹریٹر کراچی کی عدم توجہی کے باعث کروڑوں روپے کی لا گت سے بنائے گئے بلدیہ عظمی کراچی کا محکمہ سٹیزن کمپلینٹ انفارمیشن سسٹم(سی سی آئی ایس) 1339 کراچی کے عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہے۔

سٹیزن کمپلینٹ انفارمیشن سسٹم 1339میں شکایات اور نا انصافی کا ازالہ نہ ہونے سے عوامی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے، بلدیاتی اداروں، ضلعی محکموں سے متعلق عوامی شکایات کی وصولی کیلئے سابق میئر کراچی کے دور میں بنایا گیاآن لائن سینٹر،سٹیزن کمپلینٹ انفارمیشن سسٹم (شکایاتی سیل)1339 ایڈمنسٹر یٹر کی عدم دلچسپی کی وجہ سے شہریوں کے مسائل حل نہیں ہورہے ہیں۔محکمہ بلدیات سے متعلق آن لائن شکایات کیلئے متعارف نظام کے تحت کسی بھی محکمے کے خلاف شہریوں کو آن لائن شکایات کا نظام افسر شاہی کی بھیڑ چال کی وجہ سے روایتی حربوں کی نذرہوکر غیرفعال ہوگیا ہے،بلدیہ عظمی کراچی کا محکمہ سٹیزن کمپلینٹ انفارمیشن سسٹم (1339) کو قائم کرنے کا مقصد کراچی کے شہریوں کو ان کے مسائل کے حل کے سلسلے میں مختلف شہری اداروں تک رسائی فراہم کرنا تھا۔

حکومت سندھ کا محکمہ سندھ لوکل گورنمنٹ،ایڈمنسٹر یٹر کراچی،سا بق میئر کراچی، ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن اورسابق ٹاؤنز کے چیئر مینوں نے بھی عوامی شکایاتی سیل کی درستگی کے لیے کوئی توجہ نہیں دی ہے۔اس حوالے سے بلدیہ عظمی کراچی کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ وسینئر ڈائریکٹر ڈاکٹر سید فاروق نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سی سی آئی ایس 1339 عوامی شکایت کو عملی طور پر حل کرنے میں ناکام ہے،شہریوں کو اپنی شکایت درج کرنے کے ایک ماہ بعد بھی ان کی شکایت کا ازلہ نہیں ہوتا ہے اورعملی طور پر کراچی کہ شہریوں کے مسائل حل نہیں ہورہے ہیں بلکہ سرکار کے پیسوں کا ضیاع ہورہا ہے،عوامی رسائی کا منصوبہ محض کاغذوں اور کمپیوٹر تک ہی محدودہے۔انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کا سٹیزن کمپلین انفارمیشن سسٹم اس وقت تک کارآمد ثابت نہیں ہوسکتا جب تک اسے ایک عام شہری کے لئے قابل رسائی نہ بنا دیا جائے، جدید ایپس کی بدولت دنیا بھر میں شہریوں کو خدمات کی فراہمی کا تصور بدل گیا ہے۔

موجودہ دور کے مطابق عوامی شکایتی نظام کو باسہولت اور جدید بنانے کے لیے ایک پورٹل یا ایپ بنانے کی ضرورت ہے جس میں کے ایم سی کے 41محکموں کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ،ای ڈی اوز اور دیگر سوک ادارے شامل ہونے چاہیں،پورٹل بلدیہ عظمی کراچی کی ویب سائیٹ سے منسلک ہو تاکہ کراچی کا ہر شہری اپنی شکایت ویب پورٹل کے زریعے آسانی سے درج کرسکے، ٹرانسپرنسی ٹریکنگ بھی ہونی چاہیے اور پورٹل پر درج کروائی گئی شکایت کا ازالہ24گھنٹے کے اندر اندر کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر پورٹل کو چیک کیا جائے اور کے ایم سی سے متعلق شکایات کو بلاتاخیر متعلقہ محکموں کو بھیجا جائے، سرکاری محکموں سے فیڈ بیک لینے کے بجائے ان لوگوں سے فیڈ بیک لیا جائے جنہوں نے شکایات درج کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مختلف محکموں کی جانب سے شہریوں کی شکایات پر ہونے والی پیشرفت اور شکایات کی بنیاد پر شکایات کنند گان کو فون کرکے پتا کیا جا نا چاہیے کہ آیا ان کا مسئلہ حل ہوا ہے یا نہیں تاکہ اس میں مزید بہتری لائی جاسکے۔ہر ماہ موصول ہونے والی شکایات کی تعداد اور ان پر ہونے والے کاموں کا ماہانہ اور سالانہ بنیاد پر تقابلی جائزہ لیا جائے اور یہ دیکھا جائے کہ کس محکمے سے متعلق شکایات کا کیا تناسب ہے اور ان کے حل کی رفتار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حل ہو جانے والی شکایات کے حوالے سے باقاعدہ آڈٹ ہونا چاہیے تاکہ پتا چل سکے کہ شہریوں کے مسئلے سچ مچ حل ہوئے یا پورٹل پر سرکاری افسران کی طرف سے غلط معلومات ڈال دی گئیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہریوں کا فائدہ بھی اسی میں ہے کہ آن لائن جدید سسٹم اور ایپس کو استعمال کریں اور اپنا قیمتی وقت بچا کر بہتر نتائج حاصل کریں، آج کے جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دور میں بھی سی سی آئی ایس (1339) جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ نہیں ہے اور نہ ہی اس کی بہتری کے لیے کوئی اقدامات کیے جارہے ہیں۔

40 سے زاید اسٹاف اور 24 گھنٹے کے دوران مختلف شفٹوں میں کام کرنے والے جن کی ماہانہ تنخواہ لاکھوں روپے بنتی ہے اس کے باوجود کراچی کے شہریوں کی شکایت حل نہیں ہورہیں ہے۔ ہونا تو یہ چاہے کہ اگر کوئی شہری شکایت درج کرائے تو 24 گھنٹے میں مسئلہ حل ہونا چاہیے لیکن سی سی آئی ایس1339شہریوں کی شکایات سننے تک محدود ہوگیا ہے۔