کراچی میں ریڈ بس کس روٹس پر چل رہی ہیں؟   شہر ی تاحال سفر کیلیے پریشان

748

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کا کراچی کے عوام کے ساتھ ایک اور مذاق کیا ہے ،پیپلز بس سروس(ریڈبس) کے نام سے چلنے والی بسیں کراچی کے7 مختلف روٹس پر چھوٹی24سیٹر بسیں ،جبکہ صرف ایک روٹ پر بڑی34سیٹر بسیں جو کہ ماڈل کالونی تا ٹاور چلائی جارہی ہیں ۔

پیپلز (ریڈبس) جس کا افتتاح پیپلز پارٹی کہ چیئر مین بلال زرداری نے گزشتہ ماہ کیا تھاوہ بسیں ن34نشتوں پر مشتمل ہے جبکہ دیگر7روٹس پر چلنے والی بسیں 24نشتوں پر مشتمل ہیں بسیں چھوٹی اور اس میں نشتیں کم ہونے کی وجہ سے کراچی کی عوام سفری سہولت محروم ہے۔

 پیپلز بسوں سے کراچی کی صرف2فیصد شہری مستفید ہورہے ہیں۔دوسری جانب سندھ حکومت نے کراچی میں پیپلزبس سروس کا روٹ 1 بھی مختصر کردیا ہے۔انتظامیہ نے روٹ ون کے راستے میں آنے والی ماڈل کالونی کی سڑک کی مرمت کرنے کے بجائے روٹ ہی چھوٹا کردیا ہے۔

سیکرٹری ٹرانسپورٹ نے ایک ہفتے قبل اعلان کیا تھا کہ ماڈل کالونی کی سڑک کی مرمت کا کام ایک دو روز میں مکمل کرلیا جائے گا تاہم تاحال اس حوالے سے کچھ نہیں ہوسکا ہے۔اسی طرح کراچی کے دیگر روٹس پر چلائی جانے والی ریڈ بسیں کسی بھی روٹس پر15سے زائد نہیں چلائی جارہی ہیں،ایک تو 24نشتوں والی چھوٹی بسیں اور اس پر بسیں بھی کم کردی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پیپلز بس سروس(ریڈبس) کی افتتاح تقریب کہ موقع پر وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس طرح کی بڑی بسیں ماڈل کالونی تا ٹاور تک چلائی جارہی ہیں اسی طرح کی بسیں کراچی کے مزید7روٹس پر چلائی جائےں گی۔

 لیکن ا ن کے دعوے کہ برعکس کراچی کے شہریوں کے لیے 24نشتوں والی چھوٹی بسیں مختلف روٹس پر چل رہی ہیں۔جس سے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کا کراچی کے عوام سے ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرنے میں عدم دلچسپی کی اندازہ لگا یا جاسکتا ہے۔

اسی طرح بسوں میں مخصوص افراد کے لیے بنائی گئی دو سیٹیں جو بزرگ، بیمار اور معذور افراد کے لیے مختص ہیں، وہاں اکثر عام شہری براجمان ہوتے ہیں۔ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ بسوں کے اندر مسافروں کے لیے جو جگہ مختص کی گئی ہے وہ مسافروں کے لیے کم پڑ گئی ہے، خواتین کی زیادہ تعداد اور کم جگہ کی وجہ سے روزانہ ہر بس میں دھکم پیل کی صورت حال ہوتی ہے، جس میں بزرگ، معذور اور بیمار خواتین سفر کرنے سے قاصر ہیں۔

 بسوں کی کمی کے باعث رش بہت زیادہ ہوتا ہے،اس کے علاوہ 65 سال سے زاید عمر کے شہری، جو قانونی طور پر سینئر سیٹیزن ہیں، ان کے لیے مفت یا رعایتی ٹکٹوں کا بندوبست نہیں ہے۔ کراچی کے تمام روٹس پر چلنے والی پیپلز بس سروس میں بسوں کی ٹریکنک کیلیے آر ٹی ایس سسٹم ، بس سروس کی ایپ اور بس میں وائی فائی کی سہولت موجود نہیں ہے۔

پیپلز بس سروس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر اور سی سی ٹی وی کیمرے فعال نہیں کیے گئے ہیں، تاحال بسیں روکنے کے لیے کوئی مخصوص (انتظار گاہ) بس اسٹاپ نہیں بنائے گئے ہیں۔ ہرا سٹاپ سے پہلے گاڑی میں باقاعدہ کوئی اعلان نہیں ہوتا ہے جس مسافروں کو آسانی سے پتا لگ سکے کہ کون سا بس اسٹا پ آگیا ہے جس سے بچوں، ضعیف العمر اور اجنبیوں کو آسانی ہوسکتی ہے۔

پیپلز بس سروس میں ابھی تک مسافروں کے لیے ای ٹکٹ کا نظام بھی متعارف نہیں کر ایا گیا ہے‘ مخصوص بس اسٹاپ نہ ہونے کی وجہ سے بار بار بس کے رکنے کی وجہ سے بس انتہائی سست روی کا شکار رہتی ہے ہے۔ پیپلز بس سروس میں طلبہ و طالبات کے لیے رعایتی ٹکٹ کی سہولیت میسر نہیں ہے۔

پیپلز بس سروس کے حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ جسطرح ماڈل کالونی تاٹاور بڑی بسیں چلائی جارہی ہیں اسی طرح کی بڑی بسیں کراچی کہ دیگر روٹس پر بھی چلائی جائے تاکہ کراچی کہ شہری سہولت کے ساتھ ریڈ بسوں میں سفر کر سکے۔

اس حوالے سے موقف جاننے کے لیے سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی)کیپٹن (ر) الطاف حسین ساریو سے ان کے نمبر پر متعدد بار رابط کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں جسارت کی جانے والی فون کال اٹینڈ نہیں کی ۔

بعد ازیںسندھ ماس ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی ترجمان امبرین فاطمہ نے اس حوالے سے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے موقف اختیا ر کیا کہ آپ کے کہنے سے بڑی بسیں نہیں چل سکتی ہیں ،وزیر ٹرانسپورٹ اور سندھ ماس ٹرانسپورٹ اتھارٹی کو جو بہتر لگے گا وہ بسیں اس روٹ پر چلے گی ۔آپ کہ نشاندہی یاکہنے سے کچھ بھی نہیں ہوگا۔

جو بسیں کراچی کے مختلف روٹس پر چھوٹی بڑی چل رہی ہے اس پر مکمل معلومات حاصل کرنے کے بعد ہی ایک منصوبہ بندی کے تحت ہی چلائی جارہی ہیں،ہمیں کراچی کے لوگوں کی فکر ہے اور ہم اپنا کا م بھر پور طریقے سے کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ماس ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی پیپلزبسوں پر پوری توجہ ہے اور وہ عملے کی تربیت اور شاہراہوں و انتظار گاہوں پر رہنمائی کے مسئلے پر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی اپنے مسائل کو حل کرنے میں نہایت فعال اور چوکس ہے، اور ہماری بھرپور کوشش ہے کہ پیپلز بس سروس(ریڈ بسوں) کو عوام دوست بنانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔