پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ کل سنایا جائیگا، الیکشن کمیشن

2326

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان( ای سی پی)نے تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ آج منگل کو سنانے کا اعلان کردیا۔ ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 2 اگست بروز منگل چیئرمین الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجا، اراکین نثار احمد درانی اور شاہ محمد جتوئی پر مشتمل 3 رکنی بینچ صبح 10 بجے سماعت کرے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ پولیٹکل پارٹیز آرڈر 2022 کی دفعہ 6 کے تحت شکایت کا فیصلہ سنایا جائے گا۔یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیر سماعت ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ رواں برس 21 جون کو محفوظ کر لیا تھا۔چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔سماعت مکمل ہونے پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا تھا کہ دونوں فریقین کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

تحریک انصاف کا کیس مکمل ہوگیا، ہم چاہتے ہیں کہ دوسری سیاسی جماعتوں کے کیسز بھی ختم ہوں۔انہوں نے کہا تھا کہ ضرورت پڑی تو فریقین کو دوبارہ بلایا جا سکتا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ووٹر کا اعتماد بحال اور ملک کو جمہوری طور پر مضبوط کرنا چاہتا ہے۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے منحرف بانی رکن اکبر ایس بابر نے 2014 میں مذکورہ کیس دائر کیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ غیر قانونی غیر ملکی فنڈز میں تقریبا 30 لاکھ ڈالر 2 آف شور کمپنیوں کے ذریعے اکٹھے کیے گئے اور یہ رقم غیر قانونی طریقے ‘ہنڈی’ کے ذریعے مشرق وسطی سے پی ٹی آئی ملازمین کے اکاﺅنٹس میں بھیجی گئی۔

 ان کا یہ بھی الزام تھا کہ جو فنڈز بیرونِ ملک موجود اکانٹس حاصل کرتے تھے، اسے الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی سالانہ آڈٹ رپورٹ میں پوشیدہ رکھا گیا۔بعد ازاں ایک سال سے زائد عرصے تک اس کیس کی سماعت ای سی پی میں تاخیر کا شکار رہی تھی کیونکہ پی ٹی آئی کی جانب سے اکتوبر 2015 میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی کہ اس کے اکانٹس کی جانچ پڑتال سے ای سی پی کو روکا جائے۔

فروری 2017 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے دائرہ اختیار پر جائزہ لینے کے لیے کیس کو دوبارہ ای سی پی کو بھیج دیا تھا، اسی سال 8 مئی کو ای سی پی کے فل بینچ نے اس کیس پر اپنے مکمل اختیار کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی اس طرح کے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی کہ درخواست گزار کو پارٹی سے نکال دیا گیا اور وہ پی ٹی آئی اکاﺅنٹس پر سوالات اٹھانے کا حق کھو بیٹھے۔

علاوہ ازیں مارچ 2018 میں پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ اکانٹس کے معاملات کو دیکھنے کے لیے ایک اسکروٹنی کمیٹی قائم کی گئی تھی۔گزشتہ برس یکم اکتوبر کو ای سی پی نے غیر ملکی فنڈنگ کیس کی جانچ پڑتال میں رازداری کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے دائر 4 درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

10 اکتوبر 2019 کو الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کمیٹی کے ذریعے تحریک انصاف کے اکانٹس کے آڈٹ پر حکمراں جماعت کی جانب سے کیے گئے اعتراضات مسترد کردیے تھے لیکن پی ٹی آئی نے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا اور نومبر 2019 میں فارن فنڈنگ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا فیصلہ کیا گیا تھا۔کمیشن نے 2020 غیر ملکی فنڈنگ کیس سے متعلق اپنی اسکروٹنی کمیٹی کی ادھوری رپورٹ کو رد کر دیا تھا اور حکم نامے میں کہا تھا کہ رپورٹ مکمل اور جامع نہیں ہے۔

بعدازاں نومبر 2021 میں الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے فنڈز کی آڈٹ رپورٹ جمع کروا دی تھی، مارچ 2019 میں تشکیل دی گئی کمیٹی نے ڈیڈ لائن بھی ختم ہونے کے 6 ماہ بعد اپنی رپورٹ جمع کروائی تھی۔الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی اسکروٹنی کمیٹی کی تیار کردہ تہلکہ خیز رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ پی ٹی آئی  نے غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے فنڈز حاصل کیے، فنڈز کو کم دکھایا اور درجنوں بینک اکاﺅنٹس چھپائے۔

رپورٹ کے مطابق پارٹی نے مالی سال 10-2009 اور 13-2012 کے درمیان چار سال کی مدت میں 31 کروڑ 20 لاکھ روپے کی رقم کم ظاہر کی، سال کے حساب سے تفصیلات بتاتی ہیں کہ صرف مالی سال 13-2012 میں 14 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم کم رپورٹ کی گئی۔