خواتین پر تشدد، وزیر اعلی سندھ نے 7 افسران کو معطل کر دیا

218
خواتین پر تشدد، وزیر اعلی سندھ نے 7 افسران کو معطل کر دیا

کراچی: شہر قائد میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران خواتین پر تشدد پر وزیر اعلی سندھ نے 7 افسران کو معطل کر دیا،تجاوزات کے خلاف آپریشن کرنے والے انتظامی افسران اور اینٹی انکروچمنٹ فورسز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے غازی گوٹھ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران خواتین پر تشدد کرنے پر وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے 7 افسران کو معطل کر دیا ہے۔

معطل افسران میں ڈی ایس پی، ایس ایچ او سچل، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہشام مظہر، اسسٹنٹ کمشنر گلزار ہجری ندیم قادر، مختیارکار گلزار ہجری جلیل بروہی، تپہ دار گلزار ہجری عاشق تنیو، انچارج اینٹی انکروچمنٹ ایسٹ محمد احمد شامل ہیں۔

تشدد میں ملوث افسران کے خلاف ایکشن سچل غازی گوٹھ آپریشن کے بعد ڈپٹی کمشنر ایسٹ کی رپورٹ پر کیا گیا، شروع میں ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سچل کو معطل کیا گیا تھا، اب پانچ مزید افسران کو معطل کیا گیا ہے۔

چیف سیکریٹری سندھ سہیل راجپوت کی جانب سے معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، سندھ حکومت نے کمشنر محمد اقبال میمن کو انکوائری افسر مقرر کر کے 3 دن میں رپورٹ طلب کر لی۔

نوٹیفکیشن میں کمشنر کراچی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اینٹی انکروچمنٹ کے آپریشن اور افسران کے کردار پر تفتیش کریں، اور ملوث افسران کا کردار رپورٹ میں واضح کریں۔

ذرائع نے بتایاکہ انکوائری رپورٹ کے بعد ملوث افسران کے خلاف مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی، کمشنر کراچی کی جانب سے تین روز میں انکوائری مکمل کر کے رپورٹ جمع کرائی جائے گی۔

ذرائع نے بتایاکہ غازی گوٹھ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن ڈپٹی کمشنر ایسٹ کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر اور تپے دار کی نگرانی میں کیا گیا۔

جس میں اینٹی انکروچمنٹ فورس کے ڈیڑھ سو اہلکاروں کو استعمال کیا گیا۔اس موقع پر علاقہ پولیس کی بھاری نفری بغیر ہتھیاروں کے علاقے میں طلب کی گئی تھی۔

کارروائی کے دوران خواتین کے ساتھ بدسلوکی کا الزام عائد کیا گیا جس پر وزیراعلی سندھ نے نوٹس لے کر معاملے کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی بنانے کا حکم دے دیا۔

رپورٹس کے مطابق علاقہ کے اسسٹنٹ کمشنر، تپے دار، اینٹی انکروچمنٹ فورس یا دیگر کسی افسر یا اہلکار کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔