ن لیگ کا عدلیہ بحالی تحریک کا دوسرا باب شروع کرنے کا اشارہ

1465

اسلام آباد: وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ن لیگ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ پنجاب کا مینڈیٹ ن لیگ کا ہے، چوہدری شجاعت کا خط حرام ہے جبکہ عمران خان کے خط پر 25 ووٹوں کا نکالا جاتا ہے۔ آج سے عدلیہ کی بحالی کی تحریک کا دوسرا باب شروع ہوا ہے۔ آج کے فیصلے کو پارلیمان اور آئین کی بالادستی میں تبدیل کریں گے۔

یہ بات انھوں نے مسلم لیگ ن کے رہنماوں کے ہمراہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔  مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس فیصلے سے ن لیگ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، ہم جانتے ہیں کہ پنجاب کا مینڈیٹ ن لیگ، نواز شریف اور شہباز شریف کا ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک فیصلہ پنجاب کے اوپر ایک ایسے شخص کو مسلط کردے جس کا مینڈیٹ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک کے اندر جوڈیشل کو سے مطابقت رکھتا ہے، یہ فیصلہ ملک اور عوام کو اور زیادہ انتشار اور انارکی کی طرف لے کر جائے گا، اس فیصلے کو آدھے سے زیادہ عوام نہیں مانتے، اس فیصلے پر فل کورٹ اس لیے نہیں بنایا گیا کیونکہ اگر یہ بن جاتا تو فیصلہ مختلف ہوتا۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ایک شخص کیلئے آئین کی اپنی مرضی سے تشریح کی جا رہی ہے، چوہدری شجاعت کا لکھا ہوا خط حرام جب کہ عمران خان کے خط پر 25 ووٹوں کو نکالا گیا ۔ آج سے عدلیہ کی بحالی کی تحریک کا دوسرا باب شروع ہوا ہے۔ آج کے فیصلے کو پارلیمان اور آئین کی بالادستی میں تبدیل کریں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھاکہ فل کورٹ کی اپیل مسترد ہوئی تو آج ہمارے وکلا نے سپریم کورٹ کی کارروائی کا بھی بائیکاٹ کر دیا تھا، یہ نہیں ہو سکتا کہ آر ٹی ایس بٹھا کر جو ملک پر مسلط کئے گئے لوگوں کو پنجاب میں دوبارہ مسلط کیا جائے،  چوہدری شجاعت حسین نے بھی بحیثیت پارٹی سربراہ ہدایت جاری کی تھی کہ ان کے 10 ممبران کا ووٹ شمار نہ کیا جائے،  چوہدری شجاعت نے کہا کہ ان کی پارٹی عمران خان کے امیدوار کو ووٹ نہیں دیں گے،   پاکستان کے عوام جانتے ہیں کہ اگر چوہدری شجاعت کی ہدایت پر 10 ووٹ نہیں گنے گئے تو وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت نہیں گنے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فل کورٹ بن جاتی تو آج کا فیصلہ مختلف ہوتا، اپنے ایک شخص کی وجہ سے آج آئین کی تشریح میں فرق کیا جا رہا ہے، اپنی مرضی سے آئین کی تشریح کی جا رہی ہے، تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم کو پانچ رکنی بینچ نے نکال دیا تھا، اس وقت سے لے کر آج تک ملک میں معاشی تباہی اور بے روزگاری پیدا ہوئی، ملک میں فساد، اور نفرت کے بیج بوئے گئے۔