حافظ نعیم الرحمن سے ایک ملاقات

792

حافظ نعیم الرحمن یوں تو ایک اہم سیاسی، دینی و نظریاتی جماعت سے منسلک ہیں اور کراچی شہر کی امارت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں لیکن ان کے قریب رہنے والے جانتے ہیں کہ وہ ایک ہمہ جہت اور باغ و بہار شخصیت ہیں اور شہر کراچی کے حوالے سے اب وہ محض جماعت اسلامی ہی نہیں بلکہ پورے کراچی کے شہریوں کے حقوق کی علامت بن کر اُبھرے ہیں۔ حالیہ ’’حق دو کراچی کو‘‘ کے نعرے و سلوگن کے تحت گزشتہ کئی دنوں سے وہ مسلسل کراچی کے شہریوں کے مسائل کے حل کے لیے سرگرداں ہیں۔ شہر کے ہر کونے و دور دراز علاقوں تک پہنچنے والے نعیم الرحمن اب محض ایک سیاسی شخصیت ہی نہیں بلکہ کراچی کی علامت ہیں۔ وہ ایک انتہائی سلجھے ہوئے ذہن کے مالک ہیں، وسعت قلبی، رواداری، اخوت و محبت کے امین ہیں۔ گزشتہ دنوں جماعت غربا اہلحدیث کے ایک وفد نے ان سے ادارہ نورحق میں امیر جماعت غربا اہلحدیث مولانا عبدالرحمن سلفی کے حالیہ انتخابی پیغام کے حوالے سے ملاقات کی۔ قبل ازیں مولانا سلفی کے راقم الحروف سے ایک ملاقات میں جماعت اسلامی اور حافظ نعیم الرحمن کے دورے سے ان کی خصوصی خدمات کا ذکر کیا۔ چناں چہ انہی جذبے سے آگاہ کرنے کے لیے اعلیٰ سطح وفد نے ملاقات کا اہتمام کیا۔ اس سلسلے میں محترم مسلم پرویز کی خصوصی کرم نوازی کا بھی مشکور ہوں۔ وفد میں ممتاز اہلحدیث عالم دین اور جماعت کے سیاسی امور کے شہر علامہ عامر عبداللہ محمدی، عمران احمد سلفی اور راقم الحروف
شامل تھے۔ ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں آزاد از تلخ و شیریں شکوہ شکایت اور محبت و اخوت کے باہمی ماحول میں ہوئی۔ اس موقع پر امیر جماعت غربا اہلحدیث مولانا عبدالرحمن سلفی کے حوالے سے حافظ نعیم الرحمن نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا سلفی سے ہماری دیرینہ محبت کا رشتہ ہے اور وہ ہم سے محبت کرتے ہیں، ہم اکثر ان سے ملتے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ ہمارے موقف کی تائید اور شفقت کا اظہار کیا ہے، آئندہ بھی ہمارے تعلقات مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے وفد کے اراکین کے مختلف سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی ایک اسلامی و نظریاتی جماعت ہے، ہم اتحاد امت کے داعی ہیں اور تمام مکاتب فکر سے ہمارا قریبی تعاون ہمیشہ رہا ہے اور ہم نے کئی موقعوں پر رواداری و باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی خدمات پیش کیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا بھی ذکر کیا جس کا راقم الحروف بھی ایک رکن ہے۔ حافظ صاحب نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل مختلف مواقعے پر فرقہ وارانہ یکجہتی کے فروغ کے لیے تشکیل دی گئی جو کہ جماعت اسلامی کی فرقہ وارانہ تنازعات کے حل کے لیے ایک کامیاب کوشش ہے اور کئی موقعوں پر ملی یکجہتی کونسل نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کراچی کے مسائل کے حوالے سے کہا کہ ہم نے ’’حق دو کراچی کو‘‘ کے تحت ایک مستقل عوامی مہم کا آغاز کیا ہے جو کہ ہر ہنگامی و اہم مسائل پر حکمرانوں کو توجہ دلاتا ہے اور جماعت کے تحت مسلسل کراچی شہر میں ہر جگہ مظاہرے، دھرنے پریس کانفرنسیں و دیگر ذرائع سے کراچی کے اہم مسائل لوڈشیڈنگ، بجلی کے بڑھتے ہوئے اضافی بل، حالیہ تاجروں پر اضافی سیلز ٹیکس، کچرا، سیوریج اور صفائی کے مسائل کے حل کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں۔ ہماری یہ مہم جاری ہے یہ محض انتخابی مہم نہیں بلکہ اس سے پہلے سے ہم شہریوں کے ان دیرینہ مسائل پر آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ ایک اور سوال جو کہ جماعت اسلامی و دیگر جماعتوں کے تعاون کے حوالے سے عامر عبداللہ محمدی نے شکوہ کیا کہ جماعت اسلامی تنہا پرواز کرتی ہے اس کے حوالے سے حافظ نعیم الرحمن نے وضاحت کی کہ جماعت اسلامی کی بنیادی پالیسی ہمیشہ یہ رہی ہے کہ وہ دیگر دینی جماعتوں سے ہر اہم و بنیادی مقاصد میں تعاون کرتی ہے اور سب کے تعاون و مشاورت سے اقدام کرتی ہے۔ ہوسکتا ہے بعض غیر معمولی حالات میں خصوصاً انتہائی حکمت عملی کے تحت بعض دفعہ ایسا ہوا ہو لیکن ایسا بہت کم ہوا
ہے، آئندہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ بڑے اور مشترکہ مقاصد پر باہمی اتفاق کرکے جدوجہد کی جائے۔ انہوں نے اس حوالے سے ماضی میں ہونے والے اتحاد سے بننے والی ایم ایم اے (متحدہ) کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتخابی اتحاد تھا جس نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے دیگر مکاتب فکر کے حوالے سے ایک سوال پر کہا کہ جماعت اسلامی واحد دینی جماعت ہے جس کے دروازے ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے کے لیے کھلے ہیں۔ اس حوالے سے جماعت اتحاد امت کے لیے ایک مثال پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت، لسانیت و صوبائیت ملکی سالمیت و اتحاد و دینی اخوت و رواداری کے لیے زہر کی مانند ہیں۔ دینی جماعتوں خصوصاً علما کرام کو قومی اتحاد و فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے جماعت اسلامی سے تعاون کرنا چاہیے۔ آخر میں وفد کے اراکین نے ماضی کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم قاضی حسین احمد صاحب اکثر کراچی آتے تو مولانا عبدالرحمن سلفی سے ملاقات کے لیے جماعت غربا اہلحدیث کے مرکز بھی آتے تھے اور سید منور حسن (مرحوم) بھی خصوصی تعلق رکھتے اور مرحوم نعمت اللہ خان ہمارے سالانہ جلسوں کی صدارت و مہمان خصوصی کی حیثیت سے بھی تشریف لاتے رہے ہیں۔ ان تمام مرحومین کے لیے خصوصی دعا کی گئی اور اراکین وفد کے ساتھ چائے کی نشست ہوئی اور وفد کو خدا حافظ کہنے حافظ نعیم الرحمن اور مسلم پرویز و دیگر ادارہ نور حق تک آئے اور گرمجوشی سے رخصت کیا۔