امریکی معیشت سست روی کا شکار، ہفتہ وار بے روزگاری 8 ماہ کی بلند ترین سطح پر

395

واشنگٹن : امریکا میں گزشتہ ہفتے ابتدائی بے روزگاری کا دعوی بڑھ کر 2 لاکھ 51 ہزار ہوگیا جو گزشتہ 8 ماہ کی بلند ترین سطح اور اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ لیبر مارکیٹ سستی کی طرف مائل ہے ۔

امریکی محکمہ شماریات بیورو برائے محنت کش کے مطابق 16 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے میں بے روزگاری کے فوائد کے لئے درخواست دینے والے امریکی شہر یوں کی تعداد میں گزشتہ ہفتے کی غیرنظرثانی 2 لاکھ 44 ہزار کی نسبت 7 ہزار کا اضافہ ہوا۔

تازہ ترین اعداد و شمار ڈا جونز کے تخمینے 2 لاکھ 40 ہزار سے تجاوز کرگئے ہیں، جو وسط نومبر کے بعد بلند ترین سطح ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اعداد وشمار میں اتارچڑھا ختم کرنے کے طریقہ کار یعنی ابتدائی بے روزگاری کے دعوی کے 4 ہفتے کا موونگ اوسط 4 ہزار 500 سے بڑھ کر 2 لاکھ 40 ہزار 500 ہوگیا۔19مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں بے روزگاروں کے دعوے مجموعی طور پر 1 لاکھ 66 ہزار تھے جو دہائیوں میں سب سے کم ہیں۔

بڑھتا افراط زر اور بڑھتی شرح سود کے سبب مارچ سے اعدادوشمار میں یہ رجحان آیا ہے۔تازہ اعدادوشمار 2 لاکھ 51 ہزار، 2019 کی ہفتہ وار اوسط 2 لاکھ 18 ہزار سے کہیں زیادہ ہے جو وبا سے قبل کی سطح تھی۔ 14 مارچ 2020 کو ختم ہونے والے ہفتے میں بے روزگاروں کے دعوے مجموعی طور پر 2 لاکھ 21 ہزار تھے لیکن اگلے ہفتے اس میں تیزرفتار اضافہ ہوا اور یہ 29 لاکھ تک پہنچ گئی۔

رپورٹ سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ2 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران باقاعدگی سے ریاستی بے روزگاری کے فوائد حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے والوں کی تعداد میں 51 ہزار کا اضافہ ہوا اور یہ 13 لاکھ 80 ہزار تک پہنچ گئی۔البتہ 2 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران تمام پروگرامز یعنی ریاستی اور وفاق سے مشترکہ طور پر فوائد حاصل کرنے والوں کی تعداد میں 47 ہزار 842 کی کمی ہوئی اور یہ 13 لاکھ 50 ہزار رہ گئی۔