جماعت اسلامی کا 22 جولائی کو شاہراہ قائدین پر ”حق دو کراچی مارچ“ کا اعلان

444

کراچی : امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ جمعہ 22 جولائی کوشام 4بجے شاہراہ قائدین پر عظیم الشان اور ایک تاریخی ”حق دو کراچی مارچ “ہوگا۔

مارچ میں خواتین بچے ،بورھے اورجوان اپنی فیملیز کے ساتھ شریک ہوں گے۔ 24جولائی سے کراچی کے عوام کی تعمیر و ترقی کے نئے سفر کا آغاز ہوگا۔ جماعت اسلامی کی حق دو کراچی تحریک ایک نئے موڑ میں داخل ہوگی۔

کے الیکٹرک بلوں میں 6ہزار ماہانہ سیلز ٹیکس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ہم تاجر برادری کے ساتھ ہیں اور بہت جلد ان کے ساتھ مل کر آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔تمام حکمران جماعتیں کے الیکٹرک کو سب سے اچھا ادارہ کہہ رہی ہیں وہ بتائیں کہ کے الیکٹرک اووربلنگ کیوں کررہا ہے۔ کے ای ایس سی کو جب فروخت کیا گیا تو اس وقت کے الیکٹرک کے ساتھ جو معاہدہ ہوا تھا اس پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟۔

حکومت کی جانب سے ایک پرائیوٹ کمپنی کو کیوں اربوں روپے کی سالانہ سبسیڈی دی جارہی ہے؟،پارٹیوں کے رہنما جب عوام سے ووٹ مانگنے آئیں تو ان سے پوچھا جائے کہ وہ کے الیکٹرک کو کیوں سپورٹ کررہی ہیں۔کراچی میں اقلیتی برادری ہندو، سکھ ،عیسائی سمیت تمام برادریوں سے وابستہ افراد بھی جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں۔ کراچی کے تمام شہری 24 جولائی کو تمام حکمران جماعتوں کو مسترد کریں اور جماعت اسلامی کے انتخابی نشان ترازو پر مہر لگائیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں اور انتخابی مہم کے سلسلے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امرا کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، راجا عارف سلطان، عبد الوہاب، مسلم پرویز، ڈپٹی سکریٹری یونس بارائی، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری، کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے نگراں عمران شاہد ،جے آئی یوتھ کے ذمہ داران و بلدیاتی انتخابات میں نامزد امیدواران معاذ لیاقت اور سعد لیاقت ودیگر بھی موجود تھے۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ اس وقت شہر کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ حالیہ بارش کے بعد شہر اجڑ گیا ہے، کوئی پارٹی اور حکومت اس شہر کو اون کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ جماعت اسلامی مسلسل حقوق کراچی تحریک چلا رہی ہے، کراچی ملک کی معیشت چلارہاہے، لیکن اس کی صورتحال انتہائی خراب سے خراب تر ہے۔ بارش کے بعد نکاسی آب کے انتظامات نہ صرف ناقص بلکہ کوئی ایسے انتظامات ہی نہیں ہیں جس سے پانی نکالا جائے۔ کراچی کی پکی اور کچی آبادیوں دونوں ہی کی سڑکیں تباہ حال ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جگہ جگہ گندگی اور بارش کا پانی موجود ہے،نوجوانوں کے لیے ملازمتیں ہیں اور نہ ہی مناسب تعلیم ہے۔ کراچی میں صرف دو جنرل یونیورسٹیاں ہیں،نوجوانوں میں اتنا پوٹینشل موجود ہے کہ وہ گھر بیٹھ کر اپنی معیشت مستحکم کرسکتے ہیں۔ ماضی اور موجودہ حکمرانوں نے نوجوانوں کے لیے کچھ نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ حکمران جماعتیں صرف انتخابات کے وقت جلسے جلوس کرتے نظر آتی ہیں،صوبائی حکومت کو کراچی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ کے سی آر اور پانی کے منصوبے پر وفاق اور صوبے نے کچھ نہیں کیا،کراچی کی ماو ¿ں اور بہنوں کے لیے صرف چنگ چی رکشے ہیں،عوام وسائل نہ ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ حکمرانوں کی کرپشن ونااہلی کی وجہ سے مایوس ہیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ کراچی میں اب سب کا اتفاق ہوگیا ہے کہ شہر کی تعمیر و ترقی صرف اور صرف جماعت اسلامی کا مئیر ہی کرسکتا ہے۔پورے کراچی سے جہاں جہاں ترازو کے امیدوار ہیں عوام ترازو پر مہر لگا کر جماعت اسلامی کا مئیرلائیں۔

پریس کانفرنس میں امیر جماعت اسلامی کراچی کا مزید کہنا تھا کہ ترازو پر ووٹ یوتھ کے مستقبل اور ان کی تعلیم کے لیے ووٹ ہوگا۔ جماعت اسلامی کے سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے انتہائی ایماندرای اور زبردست اہلیت اور صلاحیت کے ساتھ 4 سال میں 40 سال کا کام کیا۔ مخالف جماعتیں بھی ان پر ایک روپے کی کرپشن کا الزام نہیں لگا سکیں۔ انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک کی جانب سے 40 گز کے مکان پر 20 ہزار کا بل فراڈ اور انتہائی ظلم و زیادتی ہے۔

کے الیکٹرک کے بجلی کے میٹر تیز چلتے ہیں ان کے میٹر چیک کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ جماعت اسلامی کا مئیر کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑے گا اور کے الیکٹرک کا فارنزک آڈٹ کروائے گا۔ اسد عمر اور محمد زبیر بتائیں کہ 15 سال میں کے الیکٹرک نے صرف 17 فیصد بجلی کی پیداوار میں اضافہ کیوںکیا؟جب کہ صارفین کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے ۔