صنوبر کے 3ہزار500سال پرانے درخت کو دوبارہ زندگی مل گئی

935

بیجنگ: چین کے مضافاتی ضلع می یون میں صنوبر کے ایک 3ہزار500سال پرانے درخت کو حکومت کی حفاظتی کوششوں کی بدولت دوبارہ زندگی مل گئی ہے اوراس پر نئی کونپلیں نکلنا اور پھر سے پھل لگنا شروع ہوگئے ہیں۔

می یون کے جنگلات اورپارکس بیورومیں کام کرنے والے جیانگ شن نے بتایا کہ دارالحکومت بیجنگ میں سب سے قدیم درخت تصور کیے جانے والے صنوبر کے اس درخت کی اونچائی 11.5 میٹر اور اس کے تنے کا گھیرتقریبا 8.2 میٹر ہے۔ اس کے بڑے تنے کو نو بالغ افراد ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر گھیرے میں لے سکتے ہیں۔

جیانگ نے مزید کہا کہ پتھرکی ایک باڑ اورملحقہ سیمنٹ کی سڑک کی وجہ سے اس درخت کو اپنی نشوونما میں مشکلات اور جڑوں کے آگے پھیلنے میں رکاوٹ کی وجہ سے ضرورت کے مطابق غذا میسرنہیں ہورہی تھی۔بیجنگ گریننگ کمیشن کے دفتر کے اہلکار چھو ہونگ کا کہنا ہے کہ قدیم درخت ثقافتی، تاریخی اور ماحولیاتی اہمیت کے حامل ہیں۔

اس قدیم درخت کو بچانے کے لیے بیجنگ میونسپل فاریسٹری اینڈ پارکس بیورو، اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف باٹنی اور بیجنگ فاریسٹری یونیورسٹی کے ماہرین نباتات اوردیگر ماہرین نے اس درخت کا مکمل معائنہ کرنے کے لیے اس جگہ کے متعدد دورے کیے ۔جیانگ نے بتایا کہ ہم نے سڑک کو درخت سے دورکردیا اورارد گردکی عمارتوں کو گرانے کا فیصلہ کیا جو تقریبا 1ہزار400 مربع میٹر رقبے پرمحیط تھیں تاکہ درخت کے لیے جگہ بنائی جا سکے۔