حرمت سود۔ شرعی عدالت کا فیصلہ

468

اسلامی نظریاتی کونسل نے وزیراعظم میاں شہباز شریف کے نام خط میں اپیل کی ہے کہ بلاسود معیشت کے لیے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف اسٹیٹ بینک کی اپیل کو واپس لینے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اور وزیراعظم کو تجویز دی ہے کہ حکومت، شریعت، معیشت اور قانون کے ماہرین پر مشتمل ایک ٹاسک فورس تشکیل دے جو سود سے متعلق فیڈرل شریعت کورٹ کے حالیہ فیصلے پر عملدرآمد کی راہ ہموار کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کے تحفظات کا جائزہ لے کر سفارشات مرتب کرے۔ ایک آئینی ادارہ ہونے کی حیثیت سے اسلامی نظریاتی کونسل نے مجوزہ ٹاسک فورس میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ حرمت ِ سود کے بارے میں وفاقی شریعت عدالت کے دوٹوک فیصلے کے بعد یہ خبریں آنی شروع ہوگئی تھیں کہ حکومت نجی بینکوں کے ذریعے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرے گی، ان خبروں کی اشاعت کے بعد اسلامی نظریاتی کونسل نے مختلف سرکاری اور نجی بینکوں کے سربراہان سے رابطہ کیا تھا اور درخواست کی تھی کہ وفاقی شریعت کوعدالت کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر نہ کریں، جماعت اسلامی تو اوّل دن سے اس فیصلے پر عملدرآمد کے لیے مسلسل حکومت پر دبائو ڈال رہی ہے۔ علما نے بھی نجی و سرکاری بینکوں اور حکومت پر تنقید کی ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے رہنما اور وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں قوم کو خبردار کیا ہے کہ جے یو آئی سرکاری بینکوں کی جانب سے ایسے اقدام کو قبول نہیں کرے گی۔ جے یو آئی (ف) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے وفاقی شرعی عدالت کی جانب سے حرمت سود کے متعلق تاریخی فیصلے کے خلاف اسٹیٹ بینک کی اپیل پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت نے اس معاملے پر ہم سے کوئی مشاورت نہیں کی۔ جید عالم دین مفتی منیب الرحمن نے بھی ایک تفصیلی بیان میں حکومت اور مالیاتی اداروں سے اپیل میں جانے کے بجائے ایک بااختیار ’’ٹاسک فورس‘‘ یا ’’کمیشن‘‘ یا ’’اسٹیئرنگ کمیٹی‘‘ تشکیل دینے کی تجویز پیش کی ہے جو اس سلسلے میں پیش آمدہ رکاوٹوں کے ازالے میں حکومت کی مدد کرے اور حکومت کے اقدامات پر نظر رکھے۔ حرمت سود کے قرآنی اور نبوی حکم پر عملدرآمد کے لیے کسی ’’شرعی عدالت‘‘ کے فیصلے کی شرط ضروری نہیں ہے۔ ہر حکمران کو اللہ کی عدالت میں جواب دینا ہوگا، جن علمائے کرام نے اپیل کی ہے وہ حکومت کے ہم درد ہیں۔ علمائے کرام کو بھی یہ سوچنا چاہیے کہ کیا محض اپیل سے فرض ادا ہوجائے گا۔