رواں برس اسرائیلی دہشت گردی میں 17 فلسطینی بچے شہید ہوئے

274

مقبوضہ بیت المقدس: بچوں کے حقوق کی عالمی تنظیم ’ڈیفنس فارچلڈرن انٹرنیشنل‘ کی فلسطین برانچ نے اسرائیل پر فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام عاید کیا ہے۔

انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ رواں سال کے دوران اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 17 فلسطینی بچے شہید ہوئے۔ زیادہ تر شہادتیں مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں پیش آئیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم نے کل اتوار کو تشدد کے متاثرین کی حمایت کے عالمی دن کے موقع پر ایک رپورٹ میں کہا کہ “جنین گورنری، شمالی مغربی کنارے میں، ان خلاف ورزیوں کا سب سے بڑا حصہ تھا، کیونکہ جنین میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے پانچ بچے شہید اور چھ دیگر ہوئے۔

7 مکانات کو مسمار کر دیا گیا، جو کہ قابض ریاست کی طرف سے اختیار کی گئی اجتماعی سزا کی پالیسی کا حصہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قابض فوج نے اس سال کے آغاز سے اب تک 15 فلسطینی بچوں کو شہید کیا ہے جن میں سے آخری 16 سالہ بچہ محمد حامد تھا جس کا تعلق جو سلواد سے تھا۔

رپورٹ کے مطابق جنین سے 17 بچوں کی گرفتاری کی بھی نگرانی کی بھی نشاندہی کی گئی۔انہوں نے کہا کہ قابض افواج کی جانب سے اجتماعی سزا کی پالیسی کے تحت السیلہ الحارثیہ، یعبد اور جنین میں چھ مکانات مسمار کیے گئے، جن میں 17 لڑکوں اور لڑکیوں سمیت کئی خاندان رہائش پذیر تھے۔