اللہ اور رسولؐ سے جنگ کا ایک اور اعلان

701

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سرکاری بینک ‘اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اللہ اور رسولؐ سے کھلی جنگ کا اعلان کردیا ہے۔ جب کہ چار بینکوں نے بھی شریعت عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کردی ہے۔ یہ شریعت عدالت کونہیں بلکہ براہ راست شریعت کو چیلنج کیا گیا ہے۔ یہ بات لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ سود کا نظام چلانا اللہ اور رسولؐ سے جنگ ہے لیکن یہ مصر ہیں کہ ایسا ہی کیا جائے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے جب سے اسٹیٹ بینک مغربی استعمار کے ایجنٹوں کے حوالے کیا ہے اس وقت سے پاکستان برائے فروخت ہوگیا ہے۔ بلکہ اب ہر روز یہ ایجنٹ ملک کی بنیادوں کو کھود کھود کر انہیں بھی تباہ کررہے ہیں۔ جب اسٹیٹ بینک میں عالمی بینک کے نمائندوں کا تقرر ہوا اور انہیں مکمل خودمختاری بلکہ ہر طرح کی آزادی دے دی گئی اس کے بعد کوئی چیز انہیں روکنے والی نہیں تھی۔ شرح سود ہر چند ماہ بعد بڑھائی گئی اور دوگنا کے قریب پہنچ گئی۔ اب تو حد ہوگئی ہے اس ملک کے بنیادی نظریے کے خلاف کھلا اعلان جنگ کردیا گیا ہے۔ پاکستان کے بارے میں جو لوگ کہتے ہیں کہ یہاں امپورٹڈ حکمراں آئے ہیں وہ دیکھ لیں کہ ان کے امپورٹڈ گورنر اور اب قائم مقام گورنر کیا گل کھلا رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ملک کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ عوام اور جغرافیائی سرحدوں کی محافظ فوج ہے۔ لیکن عوام کو روٹی دال تک کا محتاج کردیا گیا ہے کہ وہ کسی قومی اہمیت کے مسئلے پر سوچ بھی نہ سکیں۔ لیکن پاکستان کے اصل نگہبان 23 کروڑ عوام ہی ہیں۔ اگر اب بھی عوام نہیں اُٹھے، ہوش کے ناخن نہیں لیے تو جو تباہی ملک کا مقدر ہے اس کے پورے پورے ذمے دار عوام بھی ہوں گے۔ ایسا ممکن نہیں ہے کہ ساری ذمے داری حکومت پر ڈال کر عوام بری الذمہ ہوجائیں، اگر عوام کی بھاری اکثریت ان معاملات سے بے خبر ہے تو علمائے کرام، دینی، سیاسی جماعتیں، فرقہ پرست جماعتیں، فقہی اختلافات اور معمولی نوعیت کے اختلافات بھلا کر ایک جگہ بیٹھیں اور ڈٹ کر اس مسئلے پر کھڑے ہوجائیں۔ یہ حقیقت سب جانتے ہیں کہ قلیل گروہ ہی اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور قلیل لوگ ہی حق پر کھڑے ہوتے ہیں۔ لیکن اگر علما، دینی جماعتیں اور دین کا نام لینے والے سب ہی اس طوفان میں بہہ جائیں تو سب ذمے دار ہوں گے۔ یہ جو کچھ ہورہا ہے وہ اسٹیٹ بینک کو اس کے اصل چارٹر سے ہٹانے اور غیر ملکی ایجنٹ مقرر کرنے کا نتیجہ ہے، جو لوگ اب حکمراں ہیں انہیں صرف حکومت کی فکر ہے اور وہ عوام پر ٹیکس پر ٹیکس لادے جارہے ہیں۔ وہ جتنا بھی ٹیکس لاد دیں ان کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکتیں۔ جب اللہ اور رسولؐ سے جنگ کا جواب سود کے حق میں اپیل کرکے دیا جائے گا تو معیشت تنگ ہی ہوگی۔ یہ جو دنیا میں دیکھتے ہیں انہیں اللہ نے واضح تنبیہہ کی ہے کہ تمہیں اندھا اٹھایا جائے گا۔ کیوں کہ یہ سب کچھ دیکھتے سنتے ہیں لیکن اللہ کی آیات کے سامنے اندھے بنے ہوئے ہیں۔ ہمیں اس انجام سے بچنا ہے تو آج اپنے اپنے دائرے میں خود اُٹھ کھڑے ہونا ہوگا۔ یہ عوام کی بھی ذمے داری ہے، جو غلطی 70 برس سے کی جارہی ہے وہی اس مرتبہ بھی دہرائی گئی ہے۔ ہم اپنی معیشت کی بہتری سودی نظام میں تلاش کرتے ہیں اور سودی قرضوں پر قرضے لیتے ہیں لیکن معیشت ہے کہ سدھرنے کا نام ہی نہیں لیتی۔ اس سودی نظام ہی کی نحوست ہے کہ عوام پر ٹیکس پر ٹیکس لگ رہے ہیں، مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، آمدنی اپنی جگہ رُکی ہوئی ہے، یہ بے برکتی صرف سودی نظام اور اللہ کے احکامات کی خلاف ورزی کے نتیجے میں ہے۔ پی ڈی ایم حکومت اب نت نئے ٹیکس لگارہی ہے، تنخواہ دار طبقے کی تنخواہ میں تو اضافہ نہیں ہوا ان کی تنخواہ پر بھی ٹیکس لگادیا گیا ہے، یہ عوام کے بھی سوچنے کا موقع ہے کہ ان پر اتنی مصیبتیں کیوں آرہی ہیں۔ مہنگائی، بیروزگاری اور اس پر نئے نئے ٹیکس۔ یہ سب کچھ غیر اسلامی کام کرنے کی وجہ سے ہے، حکومت کی سمجھ میں کچھ نہیں آرہا، حکمران طبقے کی عیاشی ختم نہیں ہورہی، عوام کو دو کپ چائے کم پینے کا مشورہ دینے والے اپنے ائرکنڈیشنر، گاڑیاں، فضول خرچیاں تو بند کریں، سرکاری اجلاسوں میں تو سادگی اختیار کریں۔ آج ان کے چہروں پر جو چمک ہے وہ اللہ کے سامنے سیاہی میں بدل جائے گی۔ قوم کو کب تک سابق حکمران، سابق حکمران کی کہانی سنائی جاتی رہے گی۔ اللہ و رسولؐ سے جنگ بند کریں، عوام اسلامی نظام کے سپاہی بنیں اور اسلام کی سربلندی کے لیے جدوجہد کرنے والوں کا ساتھ دیں، برکتیں ہی برکتیں ملیں گی ورنہ اسی طرح رسوا ہوتے رہیں گے۔