نئے آئی جی سندھ جاوید عالم اوڈھو کی پرانی باتیں

449

کراچی میں رواں سال اسٹریٹ کرائمز کے تمام ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں اور عیدِ قرباں کی آمد سے قبل ان میں مزید تیزی آرہی ہے۔ ایسے میں کراچی پولیس کے نئے چیف جاوید عالم اوڈھو کا کہنا ہے کہ ’’کراچی کا سماجی اور ثقافتی ماحول تبدیل ہوگیا ہے، بہت سے نئے لوگ آگئے ہیں، اب یہ ایک نیا چیلنج ہے۔ کراچی میں موجودہ سب سے بڑا چیلنج اسٹریٹ کرائمز ہیں، جبکہ دوسرا بڑا مسئلہ شہریوں سے موٹر سائیکلیں چھیننا اور چوری ہے۔ منشیات ڈیلرز، غیر قانونی اسلحہ ڈیلرز، لینڈ مافیا، واٹر مافیا اس شہر کے بڑے مسائل ہیں۔ منشیات، خاص طور پر آئس سے نوجوان نسل تباہ ہورہی ہے اور یہ سنگین مسئلہ ہے‘‘۔ انہوں نے سسٹم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’بنیادی پولیسنگ جیسے ناکے، پٹرولنگ سمیت پولیس کے نظر آنے والے اقدامات کرنا ہیں، پولیس کے انٹیلی جنس سسٹم کو بہتر بنانا ہے۔ شہر میں بہت سے گینگ ہیں اور عادی جرائم پیشہ افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے، ہماری بھی کوتاہیاں ہیں لیکن انھیں ضمانت مل جاتی ہے‘‘۔ آئی جی سندھ کی بعض باتوں سے اختلاف کی گنجائش نہیں، لیکن اس کے باوجود یہ کہنا غلط نہیں ہے کہ اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ جہاں پولیس میں سیاسی بھرتیوں کی وجہ سے ہے، وہاں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی واضح نااہلی اور ناکامی بھی ہے۔ ہمارے یہاں جرائم اور سیاست سب ایک دوسرے سے مربوط ہیں۔ عدالتی نظام کی خرابی میں سب سے بڑا کردار پولیس، آپریشن، انویسٹی گیشن، پراسیکیوشن کا بھی ہے۔ یہ بات متعلقہ ماہرین بھی بار بار کہہ رہے ہیں کہ عدلیہ سمیت قانون کی عمل داری سے جڑا ہر ادارہ اپنی افادیت کھوچکا، ڈکیتی ہو یا کوئی بھی جرم.. چند روز میں ضمانتیں مل جانا اور سزائوں کی شرح انتہائی کم ہونا ایک کے بعد دوسری واردات کرنے والے عادی ملزمان کی بہتات کا سب سے بڑا سبب ہے، اور انہوں نے شہریوں کا جینا دوبھر کردیا ہے، لوگ خوف کے ساتھ شہر میں بسے ہوئے ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ اگر شہر میں جرائم پیشہ عناصر سرگرم ہیں اور منشیات کے اڈے چل رہے ہیں، چوری چھپے گٹکا مل رہا ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ پولیس کے علم میں نہ ہو؟ منشیات کے اڈے، زمینوں پر قبضے پولیس کی مرضی کے بغیر ہوجائیں یہ ممکن نہیں، اور یہ بات شہر میں رہنے والے بخوبی جانتے ہیں۔ تھانہ سیاست پولیس کی مجموعی کارکردگی اور تفتیش پر اثرانداز ہوتی ہے، شہر کو جرائم سے پاک کرنے کے لیے کراچی کی پولیس میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اس لیے نئے آئی جی سندھ اگر ممکن ہو تو پولیس میں سیاسی وابستگی رکھنے والی کالی بھیڑوں کو شہر سے دور رکھیں اور میرٹ کا چلن عام کریں، پولیس افسران اور اہلکاروں کا رویہ عوام دوست بنائیں، انہیں بتائیں کہ شہر میں دشمن نہیں بلکہ محب ِ وطن پاکستانی رہتے ہیں، جس کے بعد ہی کچھ بہتری کی امید کی جاسکتی ہے، ورنہ باتیں تو آپ سے پہلے والے آئی جی بھی بہت کرتے تھے۔