بھارت میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے اثرات

724

جب سے بھارت میں مودی سرکار اقتدار میں آئی ہے تمام اقلیتوں سمیت بالخصوص مسلمانوں پر روز بروز زمین تنگ ہوتی ہی جارہی ہے۔ 2002 میں جب گجرات میں نریندر مودی کی حکومت تھی تو وہاں ہزاروں مسلمانوں کا خون بہایا گیا اور اب جب بھارت میں نریندر مودی کی حکومت قائم ہے مسلمانوںکی نسل کشی کے واقعات مسلسل بڑھتے جارہے ہیں۔ بھارت کی انتہا پسند ہندو جماعت آرایس ایس جب سے وجود میں آئی ہے جب سے بھارت میں نفرت کی سیاست کو بڑا عروج حاصل ہوا ہے۔ آر ایس ایس بنیادی طور پر ایک نازی تنظیم اور مسلمان مخالف ملک میں فرقہ واریت اور مذہبی فسادات میں ملوث ہے۔ راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ یا آرایس ایس بھارت کی انتہا پسند جماعت جو خود کو قوم پرست تنظیم قرار دیتی ہے اور بھارت میںہونے والے فرقہ وارانہ فسادات میں اس تنظیم کا براہ راست تعلق ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کوئی نئی بات نہیں ہے قیام پاکستان سے لیکر بنگلا دیش کے قیام، مقبوضہ کشمیر پر ناجائز قبضے اور بابری مسجد کی شہادت اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بھارت میں دنیا کی تیسری بڑی مسلم آبادی بستی ہے لیکن بھارت سرکار کی جانب سے جن علاقوں میں مسلمانوں کی اکثریت ہے وہاں اب قانونی ترمیم کے ذریعے ان کی اکثریت کو ختم کیا جا رہا ہے اس کا واضح ثبوت 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیے جانے اور شہریت ترمیمی ایکٹ کا منظور کیا جانا ہے جس کے نتیجے میں مسلم اکثریتی علاقوں میں ہندوں کی آباد کاری کر کے ان علاقوں کو ہندو اکثریتی علاقہ بنانا تھا اور اس قانون میں ترمیم کا مقصد ہی مسلمانوںکو دیوار سے لگانا تھا۔
1947میں بھارت کی برطانوی راج سے آزادی کے بعد سے ہندو اور مسلمانوںکے درمیان فسادات میں اب تک ہزاروں جانیں ضائع ہوچکی ہیں وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی جانب سے منظور کردہ متنازع شہریت ترامیمی بل کے نفاذکے نتیجے میں بھارتی دارالحکومت دہلی میں مذہبی فسادات کے بدترین واقعات دیکھنے میں آئے اس کے علاوہ احمد آباد، بہار، جمشید پور میں بھی ہونے والے فسادات میں ہندو قوم پرست تنظیمیں ملوث رہی ہیں اور ان دہشت گرد تنظیموں نے مسلمانوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ آئے دن مسلم کش فسادات مسلمان عورتوں کا اغواء مساجد پر قبضے، لائوڈاسپیکر پر اذان دینے پر پابندی اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچانا روز کا معمو ل بن چکا ہے۔ حال ہی میں شان رسالت میں گستاخی کی گئی تو بھارت کے مسلمانوں میں اضطراب اور بے چینی پھیل گئی اس پر مسلمانوں نے احتجاج کیا تو الٹا مسلمانوں پر برہمی کا اظہار کیا گیا اور ان کے گھروں تک کو مسمار اور کئی گھروں کو آگ بھی لگائی گئی ایسے حالات میں بھارت میں آباد 25کروڑ سے زائد مسلمان بھارت کی اسلام دشمن اور مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور بھارت کے خلاف علم بغاوت بلند کر رہے ہیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نوپور شرما ودیگر کے خلاف شان رسالت پر گستاخی کیے جانے کے خلاف بھرپور طریقے سے احتجاج کیا جا رہا ہے ادھر مغربی بنگال اسمبلی میں بھی ملعونہ نوپور شرما کے خلاف قرار داد منظورکی گئی اور اس ملعونہ اور اس کے ساتھیوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے وزیراعلی ممتابنرجی نے اسمبلی میں خطاب میں کہا کہ نوپور شرما کی گرفتاری کے لیے پویس ٹیم گئی ہوئی ہے لیکن وہ منظر عام پر نہیں آرہی، تاہم جتنے دن بھی وہ روپوش رہ سکتی ہے رہ لیں ایک نہ ایک دن پولیس کے ہاتھ وہ ضرور آئے گی۔
بھارت کی حکومت کی جانب سے فوج میں بھرتی کے لیے متنازع اسکیم ’’اگنی پتھ‘‘ کے خلاف ہونے والا احتجاج شدت اختیار کر گیا ہے اور کئی ریاستوں میں گھمسان کی جنگ جاری ہے۔ بھارت کی کئی ریاستوں میں مظاہرین نے سرکاری عمارتوں، املاک، بسوں اور ریل گاڑیوںکو آگ لگادی ہے۔ مظاہرین اور پولیس میں ہونے والے تصاوم سے کئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے پرتشدد مظاہروں میں ایک شہری ہلاک اور متعدد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر پندرہ اضلاع میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔ ریلوے حکام نے ٹرینوں کی آمدو رفت معطل کر دی ہیں اور 350 سے زائد ٹرینیں منسوخ کردی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت کی حکومت نے اسکیم کے ذریعے بھرتی ہونے والوںکی عمر کی حد 21سال سے بڑھا کر 23سال کر دی ہے۔ بھارت کی حکومت دیہی نوجوانوں کے اس احتجاج پر بے بس نظر آتی ہے بھارتی ریاستوں تلنگانہ، مغربی بنگال، اترپردیش، ہریانہ، اور مدھیہ پردیش کی صورتحال روز بروز ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ اس سے قبل کسانوں کے ملک گیر احتجاج پر بھارتی حکومت کسانوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئی تھی اور اسے زرعی قوانین کو واپس لینا پڑا تھا اسی طرح انہیں نوجوانوںکے مطالبے کو بھی ماننا پڑے گا اور اگنی پتھ دفاعی بھرتی اسکیم کو اسے ہر قیمت پر واپس ہی لینا پڑے گا۔ بی جے پی حکومت مسلسل آٹھ سال سے ’’جے جوان، جے کسان‘‘ کے نعرے تو لگاتی ہے مگر وہ ان کے اقدار کی توہین کرتی ہے اور احتجاجی مظاہرین کے گھروں کو بلڈوزر کے ذریعے مسمار کیے جانا نام ونہاد سیکولر بھارت کو مسمار کیے جانے کے مترادف ہے۔ بھارت میں بڑھتا ہوا اسلامو فوبیا بھارت کی جڑوں کو کھوکھلا کرکے نفرت اور دہشت کی سیاست کو پروان چڑھا کر ایک اور نئے پاکستان کی بنیاد رکھ رہا ہے۔