دیوالیہ ہوتے ملک کو آئی ایم ایف معاہدے کو پامال کرنا زیب نہیں دیتا، میاں زاہد حسین

602

کراچی: نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ دیوالیہ ہوتے ہوئے ملک کو بجٹ میں آئی ایم ایف سے معاہدے کو پامال کرنا زیب نہیں دیتا۔ یہ غیر زمہ داری ہے جسے جلد از جلد درست کیا جائے۔ بجٹ میں موجود ابہام اور تضادات فوری طور پر ختم کئے جائیں تاکہ اسے قابل عمل بنایا جا سکے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک تباہی کے دہانے تک پہنچ چکا ہے مگر اب بھی اہم اقتصادی فیصلے سیاسی بنیادوں پر کئے جا رہے ہیں جو حیران کن ہے۔ بجٹ میں محصولات اور اخراجات سمیت کئی معاملات واضح نہیں ہیں جبکہ عالمی ادارے کو تیل پر دی جانے والی سبسڈی، کرنٹ اکائونٹ خسارے اور براہ راست ٹیکس پر تحفظات ہیںجن کی موجودگی میں آئی ایم ایف سے قرضہ ملنا مشکل ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اقرار کر چکے ہیں کہ آئی ایم ایف بعض بجٹ تجاویز پر خوش نہیںہے مگر اس کے باوجود ایڈجسٹمنٹ نہیں کی جا رہی ہے جو تشویشناک ہے جسکا اثر معیشت پراور روپے کی قدر پر پڑ رہا ہے اور مہنگائی بڑھ رہی ہے جو موجودہ تیرہ فیصد سے بڑھ کر تئیس فیصد تک جا سکتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر بمشکل پینتالیس دن کی درآمدات کے لئے کافی ہیں اور موجودہ پالیسیوں کی موجودگی میں انھیں مستحکم کرنا ناممکن ہے جبکہ پاکستان کو امسال اکتالیس ارب ڈالر کی ضرورت ہے مگر حکومت اب تک آئی ایم ایف سے نو سو ملین ڈالر بھی حاصل نہیں کر سکی ہے۔

بجٹ تصادات کے بارے میں انھوں نے کہا کہ حکومت نے افراط زر کو گیارہ فیصد تک رکھنے کا دعویٰ کیا ہے مگر ساتھ ہی تیل اور گیس کی قیمت بڑھانے کے علاوہ ان پر بھاری محاصل عائد کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے جس سے افراط زر بڑھے گا، شرح نمو کو پانچ فیصد تک رکھنے کا دعویٰ کیا گیا ہے مگر ساتھ ہی درآمدات کو کم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

اگر درآمدات کم ہونگی تو شرح نمو پر بھی اثر پڑے گا کیونکہ سب سے زیادہ محاصل درآمدات سے ہی حاصل ہوتے ہیں۔ ٹیکس آمدنی میں اضافہ کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے مگر درآمدات کم ہونگی تو ٹیکس بھی کم ہو گا۔ پی ایس ڈی پی کے لئے آٹھ سو ارب مختص کئے گئے ہیں جس میں ہمیشہ کی طرح کافی کٹوتی کرنا پڑے گی۔