عشرت العباد کی سرگرمیوں کا نوٹس لیا جائے

543

کراچی پاکستان کی اقتصادی شہ رگ اور منی پاکستان ہے۔ پاکستان کو 70 فی صد ریونیو دینے والے اس اہم شہر کو بین الاقوامی طاقتوں نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اپنے تنخواہ دار ایجنٹوں کے ذریعے جہنم بنا دیا ہے۔ گاڑیاں لوٹی جا رہی ہیں اور راہ چلتے شہریوں سے کھلے عام موبائل فونز زیورات اور جمع شدہ پونجی لوٹی جا رہی ہے۔ ایک سازش کے طور پر کراچی شہر میں سنگین وارداتیں شروع ہو گئی ہیں، تمام اندرونی و بین الاقوامی قوتیں پھر سرگرم عمل ہوگئی ہیں جو تشویش ناک بات ہے۔ بین الاقوامی طاقتوں نے اپنا منحوس اور شیطانی کھیل کافی عرصہ سے بڑے اطمینان اور سکون کے ساتھ شروع کیا ہوا ہے اور وہ نااہل اور کرپٹ افراد کی وجہ سے کامیاب ہوتے نظر آتے ہیں۔ آئے دن کی لوٹ مار، قتل و غارت گری کی وجہ سے عوام شدید ذہنی کرب اور اذیت میں مبتلا ہو گئے ہیں نفسیاتی مریض کے طور پر کام کر رہے ہیں کراچی کے پڑھے لکھے باشعور افراد کو یہی سوال کرتے دیکھا ہے کہ پاکستان کی سالمیت کب خطرے سے باہر آئے گی، کراچی میںکب امن و امان قائم ہوگا، اور بیروزگاری کا عفریت کب ختم ہوگا۔ نوجوانوں کا مستقبل کیا ہے؟
راقم نے 2011ء سے اپنے کالموں کے ذریعے واضح طور پر پاکستان کی اعلیٰ سول اور فوجی قیادت کو بتا دیا تھا کہ کراچی کو علٰیحدہ کرنے کے لیے بین الاقوامی طاقتیں امریکا، برطانیہ، بھارت اور اسرائیل ملوث ہیں اور اپنے زرخرید ایجنٹوں کے ذریعے نہ صرف کراچی شہر میں قتل و غارت گری، مذہبی اور لسانی فسادات میں ملوث تھیں، ہزاروں بے گناہ معصوم شہریوں کو اس جلتی آگ میں بھسم کر دیا تھا۔ 1990ء میں سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے اقتدار سنبھالا تھا اور صوبہ سندھ میں سابق وزیر اعلیٰ جام صادق علی کی حکومت تھی انہوں نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو لندن بھیجا۔ اس سب کہانی کے پیچھے ایم آئی فائیو کا ہاتھ تھا۔ بین الاقوامی طاقتیں اپنے تنخواہ دار ایجنٹوں کے ذریعے کراچی کو نہ صرف فسادات کی آگ میں دھکیلنا چاہتی ہیں بلکہ خدانخواستہ کراچی کو لبنان کے شہر بیروت اور عراق کے شہر بغداد کی طرح اندھیرے میں دھکیلنا چاہتی تھیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا جدید اسلحہ کراچی میں آسمان سے ٹپکتا ہے؟ ظاہر ہے کراچی میں داخلے کے لیے تین اہم راستے ہیں (1) سپر ہائی وے (2) حب اور (3) گھگھر پھاٹک جن پر مختلف ایجنسیاں اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں یہ ناممکنات میں سے ہے کہ ان کی نظروں سے اوجھل ہو کر یہ تمام چیزیں کراچی میں داخل ہو رہی ہوں اس لیے سرکاری سطح پر اپنے تمام خفیہ اداروں بشمول قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران و عملہ کا محاسبہ کرنا ہوگا ان کی معاونت کے بغیر یہ کام آسان نہیں ہے۔ بدقسمتی سے کراچی کے باسی اس بات سے بے خبر ہیں کہ اندرون خانہ کیا ہو رہا ہے۔ عارضی امن کے ذریعہ نہ کراچی کی معیشت بحال ہو سکتی ہے اور نہ کراچی کے عوام پُر سکون نیند سو سکتے ہیں یہ عارضی امن ہمیشہ ایک سراب ہوتا ہے اور کچھ دنوں کی خاموشی کے بعد کوئی نیا فتنہ کھڑا ہو جاتا ہے جو جان بوجھ کر پیدا کیا جاتا ہے۔ کراچی کے عوام چوروں ڈاکوئوں سے سخت نالاں اور پریشان ہیں اور اس بدامنی میں ملک دشمن عناصر ملوث ہیں۔ اب جبکہ چین اور پاکستان نے گوادر پورٹ کو سی پیک کے منصوبے کے تحت شروع کر دیا ہے اور پاکستان ان شاء اللہ تعالیٰ ایشیا کا ٹائیگر بنے گا جو بھارت، اسرائیل، امریکا کو یہ ترقی ایک آنکھ نہیں بھا رہی ہے اور وہ اپنے خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے بلوچستان، سندھ اور کراچی کے امن کو تباہ کرنے کے درپے ہیں لندن میں مظلوم قومی موومنٹ کے نام سے الطاف حسین کی سربراہی میں کام جاری ہے۔ اس مقصد کے لیے فنڈز بھی جمع کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔
الطاف حسین کے خفیہ اکائونٹ میں ٹرانسفر کیے جائیں گے۔ معتبر ذریعہ سے اطلاع ملی ہے کہ ایم کیو ایم لندن کی ہدایتوں پر کراچی میں ایم کیو ایم لندن کے کارکنان پھر متحرک ہو رہے ہیں اور ان سے دبئی سے ڈاکٹر عشرت العباد خان رابطے میں ہیں۔ الطاف حسین نے وفاقی حکومت اور حساس اداروں کو بے وقوف بنانے کے لیے پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا پر 22 اپریل 2015ء کو دکھاوے کے لیے انہیں پارٹی سے بے دخل کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ ڈاکٹر عشرت العباد خان اندرونِ خانہ ان سے ملے ہوئے تھے انہوں نے اپنے خاص راز دار محمد عمر غوری کو جو اکائونٹس آفیسر (B-18) دفتر اکائونٹنٹ جنرل (سندھ) کراچی تھے انہیں آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے ذریعے ڈیپوٹیشن پر اپنے سیکریٹریٹ میں ڈپٹی سیکرٹری بجٹ اینڈ اکائونٹس لگوایا اور وہ 12 سال اس عہدے پر تعینات رہے جو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی تھی۔ سرکاری ملازم 3 سال سے زیادہ ڈیپوٹیشن پر تعینات نہیں رہ سکتا اور مزید 2 سال کی توسیع وزیر اعظم دے سکتے ہیں۔
راقم کے کالم 29 ستمبر 2021ء کو جو روزنامہ جسارت کراچی میں تمام تفصیلات ہیں۔ میری وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور جنرل قمر جاوید باجوہ سے پرزور اپیل ہے کہ حساس اداروں بشمول ایف آئی اے کو ہدایات جاری فرمائیں کہ وہ سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کو کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں انٹرپول کے ذریعے دبئی سے مع ساتھیوں محمد عمر غوری سابق ڈپٹی سیکرٹری بجٹ اینڈ اکائونٹس گورنر سندھ سیکرٹریٹ گورنر ہائوس کراچی ڈاکٹر سعید الدین صدیقی، چیئرمین بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کراچی اور محمد انیس الدین صدیقی سیکرٹری میرپورخاص تعلیمی بورڈ کو سنگین الزامات کے تحت گرفتار کرکے سخت سزائیں دلوائیں۔