کروڑوں، اربوں کی غلط اسیسمنٹ کرنے والے افسران سے پوچھ گچھ

455

حقائق کے برعکس اور غیر قانونی کروڑوں، اربوں کی غلط اسیسمنٹ کرنے والے افسران سے پوچھ گچھ کی جانی چاہیے، غلط اسیسمنٹ کے لاکھوں کیسز عدالتوں میں زیر التواء ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ڈھائی کروڑ افراد ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے سے گھبراتے ہیں، اگر ودہولڈنگ اور ان ڈائریکٹ ٹیکسز کے محصولات نکال دئیے جائیں تو حکومت اور متعلقہ محکمے کی کارگردگی سامنے آجائے گی۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان ٹیکس ایڈوائزرز ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالغفار، گوجرانوالہ ٹیکس بار کے صدر انور عباس انور، جنرل سیکرٹری نعیم ایوب، پاکستان ٹیکس بار کے سینئر نائب صدر گوجرانوالہ چیپٹر عابد حفیظ عابد، سابق نائب صدر شیخ ثاقب اورودیگر نے گوجرانوالہ ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے نومنتخب عہدیداران کی حلف برداری تقریب اور پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب کے مہمان خصوصی چیئرمین اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو شاہد مسعود منظر، جوڈیشل ممبران وسیم چودھری، منعم سلطان، توقیر اسلم، سرفراز علی خان، زاہد سکندر اور دیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر چیئرمین اپیلٹ ٹربیونل شاہد مسعود منظر نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ ٹیکس ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجٹ 2022-23 میں اشرافیہ کے لیے دی گی سبسڈیز ختم کی جائے، سیلز ٹیکس کے ریٹس سنگل ڈیجٹ اور ودہولڈنگ ٹیکسز کے ریٹس کم کیے جائیں۔

آئی ایم ایف سے قرض وصولی کیلئے ان کی تمام شرائط کو من وعن قبول کرنے کی بجائے انہیں زمینی حقائق سے آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عوام ماچس کی ڈبی کی خریداری پر بھی ٹیکسز کی ادائیگی کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ کہا جاتا ہے کہ ٹیکس اکٹھا نہیں ہوتا۔ حکومت اس طرح کے اقدامات کرے جس سے عوام کا ٹیکس جمع کرنے والے ادارے پر اعتماد بحال ہو۔