ڈھرکی کے محنت کشوں کو ظالمانہ نظام سے نجات دلائی جائے‘ شکیل شیخ

76

نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے صدر شکیل احمد شیخ نے ڈھرکی کا دورہ کیا اور NLFگھوٹکی زون کے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں ملحقہ یونینز نے شرکت کرتے ہوئے ڈھرکی کے محنت کشوں اور ٹریڈ یونین کے مسائل سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر شکیل احمد شیخ نے کہا کہ ڈھرکی کے محنت کش صحیح معنوں میں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائیں تو تمام مسائل بر وقت حل کیے جا سکتے ہیں۔ لیبر ڈیپارٹمنٹ کی سست روی کی بڑی وجہ ظالم سرمایہ دارانہ نظام ہے۔ جس کی وجہ سے محنت کش شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے وڈیرے ،جاگیر دار، سرمایہ دار ہی غریب ہاری، کسان، مزدور کے حقوق کو غصب کرنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ موجودہ حکومت جو کہ مزدور دوست حکومت کہلاتی ہے۔ لیکن اب محنت کشوں کی جان کی دشمن بنی ہوئی ہے وزیر محنت سندھ نے محکمہ لیبر اور ان کے متعلقہ ما تحت اداروں کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ نئی نئی شرائط اور نئے نئے تجربات سے وزارت محنت کو تباہ و برباد کر رہے ہیں جبکہ ماضی میں وزارت محنت نے ملک گیر لیبر فیڈریشنوں سے ہمیشہ حقیقی معنوں میں روابط برقرار رکھے۔ سندھ میں لیبر پالیسی میں بھی سہ فریقی مشاورت کے ذریعے تشکیل پاتی تھی لیکن موجودہ وزیر محنت صرف پیپلز پارٹی کے وزیر بنے ہوئے ہیں اور انہیں کے کارندوں اور ممبران کو محکمہ محنت کے ما تحت متعلقہ اداروں میں گورننگ باڈی میں بھی صرف پیپلز پارٹی کے صنعتکاروںاور ورکرز کے نمائندوں کو اپنی پارٹی کے افراد کو نواز رکھا ہے۔ جس کی وجہ سے سندھ کے محنت کش اپنے مسائل کے حل کے لیے شدید پریشانی کا شکار ہیں ۔ شکیل احمد شیخ نے کہا کہ موجودہ حکومت فوری طور پر کم از کم اجرت کے قانون پر عمل کرتے ہوئے 25ہزار روپے ماہانہ کا نوٹیفکیشن جاری کرے اور گورننگ باڈیوں سے جعلی ارکان کو برطرف کرکے حقیقی لیبر فیڈریشنوں کے نمائندوں کو شامل کیا جائے۔ نئے آنے والے بجٹ میں محنت کشوں کی تنخواہوں میں 50%فیصد اضافہ کیا جائے اسی طرح ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تحت جو مراعات ورکرز کو فراہم کی جا رہی ہیں ان میں اضافہ کیا جائے۔