اوپل لیبارٹریز انتظامیہ کی قانون شکنی

594

اوپل لیبارٹریز کی انتظامیہ مسلسل لیبر قوانین کی سنگین خلاف ورزی کررہی ہے جبکہ عدالت کی جانب سے حکم امتناع کی بھی توہین کرتے ہوئے گزشتہ چار دن سے 45 ورکرز جن میں خواتین بھی شامل ہیں کا گیٹ اسٹاپ کرتے ہوئے ان کو فیکٹری میں کام کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے فیکٹری کی دونوں یونینوں ایمپلائز یونین و اسٹاف یونین نے مزدور یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لانڈھی قائد آباد میں ورکرز جنرل باڈی اجلاس منعقد کیا، جس میں 100 سے زائد افراد نے شرکت کی۔ نیز صنعتی علاقہ کی مختلف یونینوں کے عہدیداران نے بھی اس مزدور یکجہتی اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ انتظامیہ 150 ورکرز میں صرف 33 ورکرز کو قانونی تحفظ یافتہ مراعات دے رہی ہے۔ جبکہ 100 سے زائد مرد و خواتین کو جو گزشتہ 10 سال سے کمپنی کے پیداواری عمل کا حصہ ہیں ان کو لیبر قوانین کے تحت مراعات دینے اور انجمن سازی کا حق دینے سے انکار کرتے ہوئے مروجہ قوانین کی سنگین خلاف ورزی کررہی ہے۔ احتجاجی اجتماع سے سندھ لیبر فیڈریشن کے صدر شفیق غوری، PWF کراچی ریجن کے جنرل سیکرٹری وقار احمد میمن، NRL کنٹریکٹر ورکرز یونین کے جنرل سیکرٹری شاکر محمود صدیقی، اوپل ایمپلائز یونین کے صدر نذر عباس، اوپل اسٹاف یونین کے جنرل سیکرٹری محمد فرید خان اور دیگر نے خطاب کیا اور مزدور جدوجہد میں بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ نیز آدم جی انجینئرنگ، میرٹ پیکیجنگ اور پیکسار کی CBA یونین کے عہدیداران نے بھی اس احتجاجی اجتماع میں شرکت کی۔