مقتول صحافیوں کے ورثا انصاف کے منتظر ہیں،مقررین

165

میرپورخاص(نمائندہ جسارت) پاکستان کا صحافت کیلیے خطرناک ممالک میں شمار ہوتا ہے، ملک میں قتل ہونے والے کتنے ہی صحافیوں کے ورثا کو تاحال انصاف نہیں ملا، حکومت کی جانب سے جرنلسٹ پروٹیکشن قانون بنانے اور اس پر عملدرآمد سے صحافیوں کو تحفظ حاصل ہو گا ،میرپورخاص پریس کلب میں صحافت کے تحفظ کیلیے بنائے گئے قانون، صحافتی اخلاقیات اور صحافیوں کو درپیش خطرات پر پاکستان پریس فائونڈیشن کی جانب سے منعقدہ ورکشاپ اور سیمینار سے لالا حسن پٹھان، پریس کلب کے صدر نذیر پہنور، ڈسٹرکٹ بار کے صدر شوکت راہموں، سینئر صحافی سلیم آزاد، ڈی ایس پی ہیڈکوارٹر محمد اسلم جاگیرانی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حق اور سچ لکھنے پر اس وقت پاکستان صحافت کیلیے خطرناک ممالک کی لسٹ میں شامل ہے اس لیے صحافیوں کے تحفظ کیلیے صوبہ سندھ میں صحافیوں کے تحفظ کیلیے سندھ پروٹیکشن آف جرنلسٹ اور دیگر میڈیا پریکٹیشنر ایکٹ سمیت ملکی سطح پر بھی قانون سازی کی گئی ہے لیکن کتنے ہی مقتول صحافیوں کے قاتلوں کو ادارے انصاف کے کہٹرے میں نہیں لا سکے ہیں جس کی وجہ سے مقتول صحافیوں کے ورثا کو انصاف نہیں مل سکا ہے۔ انہوں نے کہا صحافت ایک ذمے دار شعبہ ہے جس کے ذریعے معاشرے میں موجود برائیوں اور سماج دشمن عناصر کو بے نقاب کرنے سمیت معاشرے کی اصلاح میں اہم کردار ادا کرتا ہے اس لیے رپورٹر، خبر یا تجزیہ تحریر کرنے سے قبل صحافتی اخلاقیات اور صحافتی اصولوں کو ضرور مد نظر رکھا جائے تاکہ آگے چل کر مشکلات نہ پیدا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میرپورخاص میں شہید ہونے والے صحافی زبیر احمد مجاہد، محمود سلطان چانڈیو سمیت دیگر کے قتل کیے جانے کے اصل حقائق ابھی تک منظر پر نہیں آ سکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ صحافیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے کہ وہ اپنی خبر کے ذرائع کو ظاہر نہ کرے لیکن صحافی پر یہ ذمے داری بھی عائد ہوتی ہے کہ ادارے کو خبر بھیجنے سے قبل وہ خبر کے بارے میں جان رکھے کہ خبر میں اپنی طرف سے یا ذاتی رائے تو شامل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے دور میں صحافت کے حوالے سے تربیتی پروگراموں کی اشد ضرورت ہے۔ اس موقع پر ڈی ایس پی محمد اسلم جاگیرانی نے کہا کہ صحافیوں کے علاوہ دیگر قتل کی وارداتوں میں تحقیقات کا مرحلہ بہت اہم ہے صرف عدالتوں پر سب بوجھ نہیں ڈال سکتے سب سے پہلے انصاف کی جگہ پولیس اسٹیشن ہے داخل کی جانے والی ایف آئی آر سمیت پولیس افسروں کی جانب سے سے کی جانے والی تحقیقات بھی انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔