قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

418

آخر اِن لوگوں پر کیا آفت آ جاتی اگر یہ اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتے اور جو کچھ اللہ نے دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے اگر یہ ایسا کرتے تو اللہ سے ان کی نیکی کا حال چھپا نہ رہ جاتا۔ اللہ کسی پر ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا اگر کوئی ایک نیکی کرے تو اللہ اْسے دو چند کرتا ہے اور پھر اپنی طرف سے بڑا اجر عطا فرماتا ہے۔ پھر سوچو کہ اْس وقت یہ کیا کریں گے جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور اِن لوگوں پر تمہیں (یعنی محمد ؐ کو) گواہ کی حیثیت سے کھڑا کریں گے۔اْس وقت وہ سب لوگ جنہوں نے رسولؐ کی بات نہ مانی اور اس کی نافرمانی کرتے رہے، تمنا کریں گے کہ کاش زمین پھٹ جائے اور وہ اس میں سما جائیں وہاں یہ اپنی کوئی بات اللہ سے نہ چھپا سکیں گے۔ (سورۃ النساء 39تا42)

سیدنا علیؓ سے روایت ہے ابوبکر صدیقؓ نے فرمایا کہ رسول اللہؐ نے یہ فرمایا جب بندہ کوئی گناہ کر بیٹھے اور پھر اچھی طرح وضو کر کے کھڑے ہو کر دو رکعت نماز پڑھے اور پھر اللہ سے معافی چاہے تو اللہ اس کے گناہ کو یقینا معاف فرما دیںگے پھر انہوں نے قرآن کی آیت تلاوت فرمائی وَالَّذِینَ اِذَا فَعَلْوا فَاحِشَۃً اَو ظَلَمْوا َنفْسَْھم ذََکرْوا اللَّہَ فَاستَغفَرْوا لِذْنْوبِِھم وَمَن یَغفِرْ الذّْنْوبَ اِلَّا اللَّہْ وَلَم یْصِرّْوا عَلَیٰ مَا فَعَلْوا وَھْم یَعلَمْونَترجمہ: اور وہ کہ جب کوئی کھلا گناہ یا اپنے حق میں کوئی اور برائی کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں۔ اور اللہ کے سوا گناہ بخش بھی کون سکتا ہے؟ اور جان بوجھ کر اپنے کیے پر اڑے نہیں رہتے جب کہ جانتے ہیں۔ (العمران: 135) (سنن ابی داؤد )