مانیٹری پالیسی کا اعلان ،شرح سود 13.75 فیصد کردی گئی،ڈالر 201.60 روپے پہنچ گیا،سونے کے نرخ میں 2350 روپے کا اضافہ

385

کراچی ( اسٹاف رپورٹر)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود ڈیڑھ فیصد بڑھا کر 13.75 فیصد کردی۔اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ شرح سود آئندہ ڈیڑ ھ ماہ کے لیے بڑھائی گئی ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13.779 ارب ڈالرکا ہے، شرح سود بڑھانے سے نمو 3.5 سے 4.5 فیصد ہوجائے گی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق مانیٹری اور اقتصادی پالیسی سے طلب کو پائیدار کرنا ہوگا، مہنگائی کی توقعات اور بیرونی خدشات کم کرنے کی ضرورت ہے، مہنگائی کی صورتحال بیرونی اور اندرونی حالات سے متاثر ہوئی ہے، مالی سال 2022ء کی نمو مضبوط ہے۔اسٹیٹ بینک نے کہاکہ رواں مالی سال کی اقتصادی پالیسی، توانائی سبسڈی پیکیج سے طلب بڑھی ہے، پالیسی تاخیر کی بے یقینی شرح تبادلہ پر اثرانداز ہورہی ہے، پاکستانی معیشت کوویڈ کے بعد توقعات سے زیادہ تیزی سے بڑھی،گزشتہ سال معیشت 5.7 فیصد رہی، رواں سال معیشت 5.97 فیصدسالانہ شرح سے بڑھ رہی ہے۔مرکزی بینک نے آئی ایم ایف مذاکرات جاری رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے پیٹرول اور بجلی پرسبسڈی واپس لینے کی تجویز دی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق مہنگائی جزوقتی بڑھے گی، آئندہ مالی سال میں بھی بلند رہے گی، مالی سال 2024 تک مہنگائی کی شرح 5 سے7 فیصد ہوجائیگی، مہنگائی عالمی اجناس کی قیمتیں، مقامی طلب، مالی اخراجات کم کرنے سے ہوگی، ایکسپورٹ ریفاننسنگ اور لمبے عرصے کی فنڈنگ پر شرح سود بڑھائی گئی ہے ، آخری اجلاس کے بعد بھی ڈیمانڈ کے اعشاریے بلند ہیں ، پیٹرولیم مصنوعات ،گاڑیوں کی فروخت، بجلی پیداوار اورخدمات پر سیلز ٹیکس وصولی بلند ہے۔دوسری جانب انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے میں ڈالر کے ریٹ 201.60 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے تاہم اختتامی لمحات میں ڈیمانڈ گھٹنے سے ڈالر کی قدر 79 پیسے کی کمی سے 200.93 روپے کی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔ملک کو درپیش مالیاتی بحران، آئی ایم ایف کے ساتھ دوحا میں جاری مذاکرات کی کوئی مثبت خبر سامنے نہ آنے کے باعث ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پیر کو بھی امریکی ڈالر کی تیز رفتار پرواز جاری رہی ۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 80 پیسے کے اضافے سے 201.80 روپے کی بلند سطح پر بند ہوئی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری سیاسی دنگل معیشت کے تمام شعبوں پر اثرانداز ہورہی ہے کیونکہ تجارت وصنعتی شعبے ملک کو درپیش اقتصادی چیلنجز کے تناظر میں عدم اعتماد کی کیفیت سے دوچار ہیں۔ عالمی مارکیٹ میں خام تیل سمیت دیگر اہم کموڈٹیز کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے ملک کا تجارتی خسارہ اور آئل امپورٹ بل ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔ ان عوامل نے مقامی مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ کو کمزور کردیا ہے۔ ادھر مقامی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ اور فی 10 گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب 2350 روپے اور 2015 روپے کا اضافہ ہوگیا۔نتیجے میں کراچی، حیدرآباد، سکھر، ملتان، لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ کی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت بڑھ کر ایک لاکھ 41 ہزار 650 اور فی 10 گرام سونے کی قیمت بڑھ کر ایک لاکھ 21 ہزار 442 روپے کی سطح پر آگئی۔اسی طرح فی تولہ چاندی کی قیمت 20 روپے بڑھ کر 1590 روپے اور 10 گرام چاندی کی قیمت بھی 17.14 روپے بڑھ کر 1363.16 روپے کی سطح پر آگئی۔