قوم پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کی متحمل نہیں ، مفتاح اسماعیل

200

کراچی: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پرپٹرول کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا جارہا،موجودہ حالات میں قوم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی متحمل نہیں ہوسکتی،عمران خان جو دھرنا دھرنا کھیل رہے ہیں اس سے ملک کو نقصان ہوگا، عمران خان کا لانگ مارچ فرح گوگی کو بچانے کے لئے ہے انہوں نے ہمیشہ ذاتی سیاست کو پاکستان کے مفاد پرترجیح دی ہے آج ملک میں ایندھن کا بحران عمران خان کی وجہ سے ہے، شوکت ترین بتائیں پیسے کہاں چھوڑ کرگئے ہیں، عمران خان اورشوکت ترین کے معاہدوں کا نتیجہ ہم بھگت رہے ہیں، یہ جھوٹ بولتے ہیں اور کوئی پیسہ چھوڑ کرنہیں گئے، ہرجگہ بارودی سرنگیں بچھا کرگئے ہیں، عمران خان کی وجہ سے کروڑوں افراد غربت میں گئے، سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے جومعاہدے کئے اس کے تحت پٹرول کی قیمت میں 100 روپے فی لیٹراورڈیزل کی قیمت میں 150 روپے فی لیٹر بڑھانے پڑیں گے۔

اسٹیٹ بینک کو شرح سود میں اضافہ کرنا پڑسکتا ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہاکہ سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف سے یہ وعدہ کیا تھا کہ نہ صرف ایندھن پر سبسڈی ختم کریں گے بلکہ اس پر فی لیٹر 30 روپے ٹیکس عائد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اور شوکت ترین کے فارمولے سے مجھے 70 روپے سبسڈی ختم کرکے 250 روپے فی لیٹر ملنے والے پیٹرول پر 17 فیصد ٹیکس عائد کرتے ہوئے اس کی قیمت میں 150 روپے اضافہ کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ عمران خان اور شوکت ترین آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کر کے آئے ہیں اس کے نتیجے میں آج ہم یہ چیزیں بھگت رہے ہیں۔

میرے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اس وقت یہ قوم قیمتوں میں اضافے کے متحمل نہیں ہوسکتے، اس لیے میں آئی ایم ایف کے پاس جائوں گا اور کہوں گا کہ میں مانتا ہوں کہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ قیمتیں بڑھائیں گے لیکن ہمیں اس کے لیے کچھ وقفہ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک سے ڈیڑھ مہینے سبسڈی کو کھینچا ہے اور شوکت ترین صاحب جب یہ کہتے ہیں کہ وہ سبسڈی کی فنڈنگ چھوڑ کر گئے تھے تو مجھے ہنسی آتی ہے، شوکت ترین اس عمر میں ایسی باتیں کرتے ہیں جیسے عمران خان کے نوجوان سپورٹرز بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یقین سے بتارہا ہوں کہ میں نے وزیر خزانہ بننے سے ایک دو روز قبل فنانس سیکرٹری سے ملاقات کی تھی، انہوں نے جو دستاویزات مجھے دکھائیں اس کے مطابق رواں سال کے لیے ایک ہزار 300 ارب روپے کا ابتدائی خسارہ مختص کیا گیا جس میں 56 ارب روپے وفاقی حکومت کا خسارہ تھاانہوں نے کہا کہ شوکت ترین کہتے ہیں کہ پیسے چھوڑ گئے تھے یہ جھوٹ ہے، آپ نے جو معاہدہ کیا تھا آپ معاہدے کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ یہ جو 5.97 یا 6.0 فیصد نمو کی شرح دکھائی گئی تھی اس کے حساب میں غلطی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو 6 فیصد نمو دکھایا گیا ہے، اس پر آئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ آپ کی معیشت بہت تیز چل رہی ہے اس لیے آپ کو کرنٹ اکانٹ خسارہ ہورہا ہے، اس سے بچنے کے لیے معیشت کو آہستہ کریں، اور ان کا فارمولا ہے کہ معیشت آہستہ کرنے کے لیے شرح سود بڑھائیں۔