قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

303

اور اگر تم لوگوں کو کہیں میاں اور بیوی کے تعلقات بگڑ جانے کا اندیشہ ہو تو ایک حَکم مرد کے رشتہ داروں میں سے اور ایک عورت کے رشتہ داروں میں سے مقرر کرو، وہ دونوں اصلاح کرنا چاہیں گے تو اللہ اْن کے درمیان موافقت کی صورت نکال دے گا، اللہ سب کچھ جانتا ہے اور باخبر ہے۔ اور تم سب اللہ کی بندگی کرو، اْس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ، ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرو، قرابت داروں اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ، اور پڑوسی رشتہ دار سے، اجنبی ہمسایہ سے، پہلو کے ساتھی اور مسافر سے، اور اْن لونڈی غلاموں سے جو تمہارے قبضہ میں ہوں، احسان کا معاملہ رکھو، یقین جانو اللہ کسی ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو اپنے پندار میں مغرور ہو اور اپنی بڑائی پر فخر کر ے۔(سورۃ النساء 35تا36)

سیدنا عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کو کون سا عمل سب سے زیادہ پسند ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’وقت پر نماز پڑھنا‘‘ (یعنی وقت مکروہ میں نماز نہ پڑھی جائے) میں نے کہا کہ پھر کون سا عمل بہتر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ’’ماں باپ کے ساتھ بھلائی سے پیش آنا‘‘ میں نے عرض کیا کہ پھر کون سا عمل بہتر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ’’اللہ کی راہ میں جہاد کرنا‘‘ عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی باتیں بیان فرمائی تھیں اگر میں کچھ زیادہ پوچھتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بھی زیادہ بیان فرماتے۔‘‘ (بخاری و مسلم)