جیو اکنامک میں پڑوسی ممالک کو شامل کیا جائے ، مہر کاشف یونس

198

اسلام آباد (کامرس ڈیسک) پاکستان کو اپنے عوام کی اقتصادی ترقی اور تاجروں کے وسیع تر مفاد میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ نئے اور مثبت انداز کے تعلقات کی ضرورت ہے تاکہ متوازن اور باہمی طور پر فائدہ مند تجارت اور سرمایہ کاری کے مزید مواقع فراہم کئے جا سکیں۔ یہ بات لاہور چیمبر کے سابق سینئر نائب صدر مہر کاشف یونس نے کہا کہ قیادت ممبران ایگزیکٹو کمیٹی لاہور چیمبر مفتی یوسف شاہ اور شاہد نذیر نے کی۔مہر کاشف نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی راہ میں ایک اہم رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیو اکنامکس کا بنیادی مطلب ہے کہ لوگوں کی سماجی اقتصادی بہبود کو بڑھانے کے لیے جغرافیائی حیثیت سے بھر پور فائدہ اٹھا یا جائے اور پاکستان کی جیو اکنامکس اپنے چار ہمسایہ ممالک افغانستان، چین، ہندوستان اور ایران کے ساتھ تجارت کے فروغ کی متقاضی ہے۔انہوں نے کہا کہ تجارتی تعلقات مستحکم امن کی ضمانت ہیں اور اس کی سب سے اچھی مثال یورپی یونین کی ہے۔ آسیان اور دیگر خطوں نے بھی علاقائی تجارت کی راہیں تلاش کی ہیں اور ان کے بڑے فوائد سے استفادہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا دنیا کا سب سے کم مربوط خطہ ہے اور بلا شبہ اس کا زیادہ تر الزام بھارت پر ڈالا جا سکتا ہے جس نے علاقائی انضمام کی حوصلہ افزائی نہیں کی اور تنازعات کو ہوا دینے کی پالیسی پر گامزن رہا اور اس نے سارک خطے کو پسماندہ رکھا۔مہر کاشف نے کہا کہ چین اور ہندوستان کے مابین تجارت سرحدی اور دیگر تنازعات کے باوجود فروغ پذیر ہے جو اب 125 بلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ چین اور امریکہ اسٹریٹجک تناؤکے باوجود مضبوط تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پاکستانی عوام کی جیو اکنامکس اور سماجی و اقتصادی بہبود کی خاطر پڑوسیوں کے ساتھ تجارت کی پالیسی اپنانا ہو گی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں بارڈر مارکیٹس جیسے دستیاب حل سے بھی پوری طرح فائدہ اٹھانا چاہئے۔ پابندیوں کے نتیجے میں پاکستان کے سرحدی علاقوں میں ایران اور افغانستان سے اسمگل شدہ سامان آتا رہتا ہے جس سے ملکی خزانے کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ چین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تجارت کا توازن بڑی حد تک چین کے حق میں ہے۔ بھارت کے ساتھ امن کے دوران 2004 سے 2008 تک دوطرفہ تجارت 3.6 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی جو 2019 سے معطل ہے۔