رعایتی توانائی ٹیرف برآمدی صنعتوں کے لیے ناگزیر ہے ، پی ایچ ایم اے

172

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کا پانچ بڑے ایکسپورٹ اورینٹڈ سیکٹرزکے لیے رعایتی بجلی کے نرخوں کو ختم کرنے کا کوئی بھی غیر دانشمندانہ اقدام یافیصلہ تباہ کن ہو گا اور برآمدات بڑھانے کے لیے برآمد کنندگان کی انتھک جدوجہد اور کوششوں کو بھی تباہ کر دے گا۔پانچ بڑے ایکسپورٹ اورینٹڈ سیکٹرز کے لیے رعایتی ٹیرف کا جاری رہنا قومی مفاد میں ناگزیر ہے کیونکہ پاکستان میں جاری معاشی بدحالی اور سیاسی کشمکش اور غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں کاروبار تناؤ اور ٹھہراؤ کا شکار ہیں اور صنعتکار و تاجر برادری کو غیر یقینی صورتحال کے ساتھ مایوسی کا بھی سامنا ہے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کریش کر گئی، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، روپے کی بلند ترین تاریخی گراوٹ نے تجارت اور صنعت کو مفلوج کر دیا ہے اور واحد کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والا شعبہ برآمدات ہے جو اس مشکل ترین وقت میں زرمبادلہ کما رہا ہے،قومی خزانے کے لئے ریوینیو جنریٹ کر رہا ہے اور سب سے زیادہ روزگار فراہم کر رہا ہے۔ پی ایچ ایم اے کے مرکزی چیئرمین شہزاد اعظم خان، چیف کوآرڈینیٹر محمد جاوید بلوانی، کاشف ضیاء، زونل وائس چیئرمین (نارتھ)، عبدالرحمان، زونل وائس چیئرمین (ساؤتھ) اور ایگزیکٹو کمیٹی ممبران نے منعقدہ اجلاس میں کہا کہ اگرچہ اقتصادی بحران سنگینی کا شکار ہے، تاہم کوئی بھی غیر سنجیدہ قدم یا مہم جوئی جو برآمدات پر اثر انداز ہو سکتی ہے جیسا کہ رعایتی توانائی کے نرخوں کو ختم کرنا برآمدات پر تباہ کن اثرات کا باعث بنے گا اور اس اہم برآمدی شعبے کو بین الاقوامی مارکیٹ میں سب سے زیادہ غیر مسابقتی بنا دے گا۔ اس سے معاشی مشکلات بھی کئی گنا بڑھ جائیں گی۔ موجودہ نقطہ نظر میں صرف برآمد کنندگان ہی پاکستان میں ڈالر لانے کے لیے ہر اول دستے کا کام سرانجام دے رہے ہیں۔ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ انڈسٹری علاقائی مسابقتی ممالک سے سخت مقابلے کے تناظر میں سخت جدوجہد کر رہی ہے۔ رعایتی توانائی کے نرخوں کو کم از کم سالانہ بنیادوں پر منجمد کیا جانا چاہیے کیونکہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ سیکٹر کو چھ ماہ پہلے سے ایکسپورٹ سودے طے کرنے پڑتے ہیں اور اس طرح سال کے دوران کوئی بھی اچانک تبدیلی یا اضافہ ان کی پوری منصوبہ بندی کو خطرے میں ڈال دیتا ہے اور انھیں اپنے ایکسپورٹ آرڈرز کی تکمیل میں بھاری نقصان اٹھانے پڑتے ہیں۔پی ایچ ایم اے نے وفاقی وزارت تجارت کی قابل ذکر کاوشوں کو سراہا جس نے برآمدات کو بڑھانے اور کاروبار کو آسان بنانے کے لیے سخت محنت کی ہے اور وزارت کے تعاون اور سہولت کی وجہ سے کاروبار بہتر انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ تاہم وزارت تجارت کی کوششوں کو کسی دوسری وزارت کی طرف سے بلاوجہ مداخلت کے ساتھ بیکار یا متاثر نہیں ہونا چاہینے۔ بین وزارتی ہم آہنگی اور ہم آہنگی کو قومی اقتصادی چارٹر اور برآمدات میں اضافے کی حمایت کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔پی ایچ ایم اے نے گزشتہ روز منعقدہ اپنی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی موجودہ معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور حکومت کی مدد کے لیے ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل برآمدات کو مزید بڑھانے کے لیے تمام کوششیں کرنے اور زیادہ زرمبادلہ کما کر معاشی بحران پر قابو پانے کی قرارداد بھی منظور کی۔ پی ایچ ایم اے نے وفاقی حکومت کو خبردار کرنے کا بھی عزم کیا کہ وہ کسی بھی غیر دانشمندانہ اقدام سے باز رہے جس سے برآمدات بڑھانے کے لیے برآمد کنندگان کی سخت کوششوں کو سبوتاڑ کیا جا سکتا ہے اور وزیر اعظم اور ان کی اقتصادی ٹیم کو برابری کی سطح کو یقینی بنانا چاہیے اور رعایتی توانائی ٹیرف اور ڈیوٹی ڈرا بیک آن لوکل ٹیکسز اینڈ لیویز کی ادائیگی جیسا کہ نئی پانچ سالہ ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی پالیسی میں وعدہ کیا گیا ہے کو جاری رکھنا چاہیئے۔ پی ایچ ایم اے نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ قومی مفاد میں معاشی استحکام، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور محصولات میں اضافے کے لیے پانچ ایکسپورٹ اورینٹڈ سیکٹرز کی حمایت جاری رکھے۔