آئی ایم ایف سے مذاکرات

292

موجودہ حکومت نے بھی آئی ایم ایف کے آگے ہتھیار ڈالنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ پاکستان کی وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک ارب ڈالر کی چوتھی قسط کے اجراء کے لیے مذاکرات قطر میں شروع ہوگئے ہیں پاکستان کی جانب سے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل، وزیر مملکت برائے خارجہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، وفاقی سیکرٹری خزانہ، قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کے سربراہ اور وزارت خزانہ کے اہم عہدیدار ان مذاکرات میں شامل ہیں۔ اس سے پہلے ہونے والی ملاقات میں وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف کو یقین دہانی کراچکے ہیں کہ وہ بھی سابق حکومت کی جانب سے منظور کی جانے والی شرائط پر عمل کریں گے۔ وزیراعظم کی صدارت میں اتحادی جماعتوں کے رہنمائوں کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں اگست 2023 تک آئینی مدت پوری کرنے کے لیے سخت معاشی فیصلوںپر ساتھ رہنے کی یقین دہانی کرادی گئی ہے۔ اجلاس میں آصف زرداری، مولانا فضل الرحمن اور ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سمیت تمام اتحادی رہنما شریک ہوئے۔ اتحادی رہنمائوں نے یقین دلایا کہ وہ معیشت کی بہتری کے لیے حکومت کے سخت فیصلوں پر بھی اس کا ساتھ دیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی یہ بیان دے دیا ہے کہ اسمبلیاں توڑنا مسئلہ کا حل نہیں ہے، حکومت کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔ معیشت کو استحکام دینا ہوگا، مسلم لیگ (ن) کی حقیقی قائد مریم نواز شریف نے کھل کر اس بات کا اعلان کردیا ہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھائے بغیر ملکی معیشت دم توڑ دے گی۔ یہ بات واضح ہے کہ حکومت زرتلافی کی مد میں بھاری رقم خرچ کرکے پٹرول، ڈیزل اور بجلی کے نرخوں کو کم رکھے ہوئے ہے۔ جب کہ آئی ایم ایف کی جانب سے مطالبہ ہے کہ تمام زرتلافی ختم کی جائے۔